30 جولائی ، 2022
بلوچستان میں بارشوں اور سیلابی ریلوں سے تباہ کاریاں جاری ہیں، ضلع چاغی میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے 3 بچیاں جاں بحق ہوگئیں۔
لیویز حکام کے مطابق چاغی کی دشت گوران ندی سے 3 بچیوں کی لاشیں نکال لی گئیں جنہیں ورثاء کے حوالےکردیا گیا۔
دو روز کی بارشوں کے بعد نوشکی میں بھی جا بجا تباہی کے مناظر ہیں، شہریوں نے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی شروع کردی ہے۔
سیلاب کے باعث پاک ایران ریلوے سروس معطل ہوگئی ہے، دالبندین کےقریب سیلابی ریلے ریلوے ٹریک کو بہا کرلےگئے، ریلوے حکام کے مطابق مختلف مقامات پرٹریک کو نقصان پہنچا ہے، ٹریک کی بحالی میں کئی دن لگ سکتے ہیں، سیلابی ریلے رکنےکے بعد ہی ریلوے ٹریک کی مرمت ممکن ہوسکےگی۔
مستونگ میں حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب سےدرجنوں مکانات اور فصلوں کوشدید نقصان پہنچا ہے۔ انگور ، سیب، آڑو، ٹماٹر، پیاز اور دیگر اجناس کی فصلیں برباد ہوگئی ہیں۔
خضدار میں طوفانی بارشوں سے ذرائع مواصلات سمیت کھڑی فصلوں، مکانات اور زرعی مشینری کو شدید نقصان پہنچا ہے۔خضدار شہدادکوٹ شاہراہ اور کراچی کوئٹہ شاہراہ کو اب تک بحال نہیں کیاجاسکا، قومی شاہراہ کی بندش سے اشیائے خورد و نوش سمیت پیٹرول اور ڈیزل کی قلت کاامکان پیدا ہوناشروع ہوگیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں بارش اور سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 127 ہوگئی ہے، صوبے میں بارشوں کے باعث اب تک 13ہزار 320مکانات متاثر ہوئے ہیں۔