27 ستمبر ، 2022
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قیدیوں سے غیر انسانی سلوک کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے جیل میں قیدیوں سے ناروا سلوک سے متعلق کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری وزارت انسانی حقوق نے عدالتی فیصلے کی روشنی میں کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا اور یقین دہانی کرائی کہ ہیومن رائٹس ایکٹ 2012 پر مکمل عمل درآمد ہو گا اور ہیومن رائٹس کورٹس بھی قائم کی جائیں گی۔
عدالت نے لکھا کہ کمیشن اور پمز کی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پٹیشن میں عائد الزامات بادی النظر میں بے بنیاد نہیں ہیں، گزشتہ سماعت پر جمع کرائی گئی خفیہ رپورٹ کے مطابق لگتا ہے کہ اڈیالہ جیل کو قانون کے مطابق چلانے کے بجائے حراستی کیمپ بنا دیا گیا ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیل میں قیدیوں سے غیر انسانی سلوک کیا جاتا اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوتی ہیں، عدالت قومی انسانی حقوق کمیشن کو اڈیالہ جیل میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات کا حکم دیتی ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ قومی انسانی حقوق کمیشن کے ممبر پنجاب تحقیقاتی رپورٹ جلد سے جلد اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائیں۔