17 اکتوبر ، 2022
ہم سب کے ساتھ ایسا ہوتا ہے یعنی ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے پیٹ بہت زیادہ بھرنے سے پھول گیا ہے۔
حالانکہ بہت زیادہ کھانا بھی نہیں کھایا ہوتا تو پیٹ پھولنے کی وجہ کیا ہوتی ہے، کیا بہت زیادہ پانی پینا؟ کوئی مخصوص غذا؟ یا کوئی بیماری تو اس کی وجہ تو نہیں؟
بہت زیادہ گیس؟ شاید نہیں
بیشتر افراد کا خیال ہوتا ہے کہ پیٹ اس لیے پھول گیا ہے کیونکہ وہ گیس کے حوالے سے زیادہ حساس ہیں۔
ویسے گیس اس حوالے سے کردار ادا کرتی ہے مگر ضروری نہیں کہ ہر بار یہی وجہ ہو۔
گیس کی وجہ سے پیٹ پھولنے کا مسئلہ کسی بیماری کی نتیجے میں ہوتا ہے جیسے معدے کے عارضے irritable bowel syndrome کے باعث، مگر آپ صحت مند ہیں تو ضروری نہیں گیس کی زیادہ مقدار پیٹ پھولنے کا باعث ہو۔
پیٹ پھولنے کی چند عام وجوہات درج ذیل ہیں۔
ہمارے جسم کو نمک کی ضرورت ہوتی ہے مگر بیشتر افراد ضرورت سے زیادہ مقدار کو جسم کا حصہ بنالیتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں نمک جسم کے اندر پانی جمع کرنے لگتا ہے جو وقت کے ساتھ مختلف بیماریوں جیسے ہائی بلڈ پریشر کا باعث بن جاتا ہے مگر مختصر المدت بنیادوں پر پیٹ پھولنے کی شکایت کا سامنا ہوتا ہے۔
کاربوہائیڈریٹس ہمارے جسم کے لیے ایسے ایندھن کا کام کرتے ہیں جو فوری طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
مگر اس کی زیادہ مقدار کا استعمال جسم کے اندر پانی کے اجتماع کا باعث بنتا ہے، خاص طور پر سفید ڈبل روٹی، پیسٹری اور دیگر ریفائن کاربوہائیڈریٹس سے پیٹ پھولنے کا امکان بھی بڑھتا ہے۔
اس وجہ کا علم تو سب کو ہی ہے، ہمارے معدے کا حجم ہتھیلی جتنا ہوتا ہے جو ضرورت کے مطابق پھیل جاتا ہے، مگر زیادہ کھانے سے پیٹ پھولنے کا احساس ہوتا ہے، خاص طورپر اگر آپ کی غذا نمک اور کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور ہو۔
سوڈا مشروبات میں گیس موجود ہوتی ہے اور جب آپ ان کو پیتے ہیں تو یہ گیس نظام ہاضمہ میں بھر جاتی ہے۔
ایسا ہونے پر ڈکار بھی آتی ہے مگر ایک بار گیس آنتوں تک پہنچ جائیں تو پھر اس کا اخراج جلد ممکن نہیں ہوتا۔
اس طرح کے مشروبات میں چینی کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے جس کے باعث بھی پیٹ پھولنے کا احساس ہوتا ہے۔
جتنی زیادہ رفتار سے آپ کھانا کھائیں گے، اتنی زیادہ ہوا بھی ساتھ نگل لیں گے جس کا نتیجہ پیٹ پھولنے کی شکل میں نکلتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ہوا آنتوں تک پہنچ جاتی ہے مگر تیزی سے کھانے کی وجہ سے دماغ کو یہ پیغام تاخیر سے ملتا ہے کہ آپ کا پیٹ بھرچکا ہے۔
بیشتر افراد کو وقتاً فوقتاً قبض کا سامنا ہوتا ہے اور اس عارضے میں بھی پیٹ پھولنے کی شکایت ہوسکتی ہے۔
مخصوص غذائیں، کم مقدار میں پانی پینا، غذا میں اچانک تبدیلی یا تناؤ وغیرہ قبض کی عام وجوہات ہیں۔
عام طور پر یہ مسئلہ خود ہی حل ہوجاتا ہے مگر چند دن سے زیادہ برقرار رہنے پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
دودھ اور آئس کریم سے پیٹ میں گیس، پیٹ درد اور پیٹ پھولنے جیسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ہمارا جسم دودھ میں موجود شکر کی ایک قسم لیکٹوز کو آسانی سے ہضم نہیں کرپاتا، یہ سنگین مسئلہ تو نہیں ہوتا مگر دودھ یا اس سے بنی مصنوعات سے گریز کرنا بہتر ہوتا ہے۔
اگر ایک سال کے دوران جسمانی وزن میں ساڑھے 4 کلو یا اس سے زیادہ اضافہ ہوا ہے تو اس سے بھی اکثر پیٹ پھولنے کے مسئلے کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اکثر جسمانی وزن میں اضافہ پیٹ کے ارگرد ہوتا ہے، جس کے باعث معدے کے لیے پھیلنے کی گنجائش کم ہوجاتی ہے۔
ہمارے جسم کو خلیات، اعصابی ٹشوز اور ہارمونز کے لیے چکنائی کی ضرورت ہوتی ہے، مگر اس کی بہت زیادہ مقدار پیٹ پھولنے کا باعث بنتی ہے کیونکہ ہمارا جسم چکنائی کو زیادہ دیر سے ہضم کرتا ہے۔
چکنائی میں کیلوریز بھی زیادہ ہوتی ہیں جس سے جسمانی وزن بھی بڑھتا ہے اور اس سے بھی پیٹ پھولنے کا سامنا ہوسکتا ہے۔
شکر کی اس قسم کو جسم کے لیے ٹکڑے کرنا مشکل ہوتا ہے جس سے گیس، پیٹ پھولنے اور پیٹ درد کا سامنا ہوسکتا ہے۔
شکر کی یہ قسم فاسٹ فوڈ میں کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ کچھ پھلوں (خشک پھلوں)، شہد، پیاز اور لہسن میں بھی موجود ہوتی ہے۔