Time 22 ستمبر ، 2023
صحت و سائنس

دماغ کو ہر عمر میں جوان رکھنے کے لیے بہترین غذائیں

دماغ کے لیے چند بہترین غذاؤں کے بارے میں جانیں / فائل فوٹو
دماغ کے لیے چند بہترین غذاؤں کے بارے میں جانیں / فائل فوٹو

عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی تنزلی کی رفتار بڑھ جاتی ہے مگر چند عام چیزوں کے ذریعے آپ اس کی روک تھام کرسکتے ہیں اور دماغ کو جوان رکھ سکتے ہیں۔

ہمارے دماغ کو اپنا کام کرنے کے لیے بہت زیادہ ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے اور تحقیقی رپورٹس کے مطابق دن بھر میں ہم جتنی کیلوریز غذا سے حاصل کرتے ہیں، ان کا 20 فیصد حصہ دماغ استعمال کرتا ہے۔

مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر غذا دماغ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

اگر دماغی افعال کو درست اور یادداشت کو مستحکم رکھنا چاہتے ہیں تو چند غذائیں دیگر کے مقابلے میں زیادہ بہتر ثابت ہوتی ہیں۔

دماغ کے لیے ایسی ہی چند بہترین غذاؤں کے بارے میں جانیں۔

سبز پتوں والی سبزیاں

سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک، ساگ یا دیگر میں دماغی صحت کے لیے بہترین اجزا جیسے بیٹا کیروٹین، فولک ایسڈ، وٹامن K اور لیوٹین موجود ہوتے ہیں۔

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ سبزیوں پر مشتمل غذا دماغی تنزلی کا خطرہ کم کرنے میں بہترین ثابت ہوسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق ایک ہفتے میں ڈیڑھ سے 2 کپ پالک کا استعمال اس حوالے سے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

گریاں

اخروٹ، بادام اور پستے جیسی گریوں کو دماغ کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔

ہر گری کے اپنے منفرد فوائد ہوتے ہیں اور ان کا استعمال دماغی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔

مگر اخروٹ اس حوالے سے بہترین ہے، کیونکہ اس گری میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز اور ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس بھی موجود ہیں جو دماغی تنزلی کی روک تھام کے لیے اہم ہوتے ہیں۔

ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جو افراد دن بھر میں 15 سے 30 گرام گریاں کھاتے ہیں وہ دماغی ٹیسٹوں میں دیگر سے زیادہ اسکور حاصل کرتے ہیں۔

کافی اور چائے

ان گرم مشروبات کو لوگ ذہنی مستعدی برقرار رکھنے کے لیے پیتے ہیں مگر ان سے دیگر فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔

چائے اور کافی میں موجود کیفین سے دماغ کی تفصیلات کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت بڑھتی ہے جبکہ ان میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس بھی دماغی صحت کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں۔

ماہرین کی جانب سے دن بھر میں 4 کپ کافی یا چائے پینا بالغ افراد کے لیے محفوظ قرار دیا گیا ہے۔

ٹماٹر

ٹماٹر کھانے کی عادت بھی دماغی صحت کے لیے بہترین ثابت ہوتی ہے جس کی وجہ ٹماٹروں میں لائیکوپین کی موجودگی ہے۔

یہ طاقتور کیروٹین دماغی امراض جیسے الزائمر سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس کے مطابق دن بھر میں 9 سے 21 ملی گرام لائیکوپین کا استعمال دماغ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

ایک ٹماٹر میں اوسطاً 3.2 ملی گرام لائیکوپین ہوتا ہے۔

سالم اناج (ہول گرین)

سالم گندم، جو اور براؤن چاول متوازن غذا کا اہم حصہ ہوتے ہیں جو دل کی شریانوں کی صحت کے لیے بھی مفید ہیں۔

سالم اناج میں وٹامن ای موجود ہوتا ہے جو عمر کے ساتھ دماغ کو ہونے والے نقصان کی روک تھام کرتا ہے۔

گوبھی

گوبھی اور اس کی دیگر اقسام دماغی صحت کے لیے بہترین غذاؤں میں شامل ہیں۔

ان سبزیوں میں glucosinolates نامی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو دماغ کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں۔

ایک ہفتے میں کچھ مقدار میں ان سبزیوں کا استعمال دماغی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

مچھلی

مچھلی اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے، یہ فیٹی ایسڈز دماغ کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں۔

یہ فیٹی ایسڈز خون میں ایسے پروٹینز کی سطح کم کرتے ہیں جو دماغ میں جمع ہوکر الزائمر امراض کا باعث بنتے ہیں۔

بیریز

بیریز جیسے اسٹرا بیری یا دیگر میں فلیونوئڈز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔

فلیونوئڈز سے دماغی افعال بہتر ہوتے ہیں بالخصوص یادداشت کے افعال پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ڈارک چاکلیٹ

یہ مزیدار سوغات بھی دماغ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

اس میں اینٹی آکسائیڈنٹس، فلیونوئڈز اور کیفین جیسے اجزا موجود ہوتے ہیں اور ان کے فوائد اوپر درج کیے جاچکے ہیں۔

درحقیقت بیشتر غذاؤں میں یہ تینوں اکٹھے موجود نہیں ہوتے اور اسی لیے ڈارک چاکلیٹ کو دماغ کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے۔

انڈے

انڈے نہ صرف پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں بلکہ ان میں متعدد بی وٹامنز جیسے بی 6، بی 12 اور بی 9 (فولک ایسڈ) بھی موجود ہوتے ہیں۔

تحقیقی رپورٹس کے مطابق یہ وٹامنز دماغ کو سکڑنے سے بچانے اور دماغی تنزلی کا خطرہ کم کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق روزانہ ایک انڈے کا استعمال اس حوالے سے بہترین ثابت ہوسکتا ہے مگر کسی بیماری کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ کرنا بہتر ہے۔

ہلدی

ہلدی بھی صحت مند ذہن کے لیے بہترین ثابت ہوتی ہے، اس میں موجود curcumin نامی جز کو دماغی صحت کے لیے بہت زیادہ مفید قرار دیا جاتا ہے، جس سے الزائمر سے تحفظ ملتا ہے جبکہ دماغی خلیات کی نشوونما بہتر ہوتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :