حیدرآباد کی 112 سالہ قدیم بمبئی بیکری کی خاصیت کیا ہے؟

فوٹو:بمبئی بیکری
فوٹو:بمبئی بیکری

سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآبادکی خصوصیات میں یہاں کی چوڑیاں، ربڑی تو ہے  ہی اس کے ساتھ ساتھ یہاں کی بمبئی بیکری کا کیک بھی ہے جو پورے پاکستان میں کافی پسند کیا جاتا ہے۔ 

اگر آپ حیدرآباد کے رہائشی ہیں یا یہاں گھومنے آتے ہیں تو آپ سے ہمیشہ ایک چیز کی سب سے زیادہ فرمائش کی جائے گی اور وہ ہے بمبئی بیکری کے کیک جس کا معیار ایک صدی سے بھی زائد عرصہ گزرنے کے باوجود قائم و دائم ہے۔

بمبئی بیکری کی تاریخ

بمبئی بیکری شری پہلاج رائے گنگارام تھدانی نامی شخص نے 1911 میں سندھ کے شہر حیدرآباد میں صدر کے علاقے میں شروع کی تھی۔

کنٹونمنٹ اتھارٹی حیدرآباد نے انہیں موجودہ مقام(بنگلے) میں بیکری تعمیر کرنے کی اجازت دی جو 1924 میں مکمل ہوئی—فوٹو:بمبئی بیکری
کنٹونمنٹ اتھارٹی حیدرآباد نے انہیں موجودہ مقام(بنگلے) میں بیکری تعمیر کرنے کی اجازت دی جو 1924 میں مکمل ہوئی—فوٹو:بمبئی بیکری

بعد ازاں کنٹونمنٹ اتھارٹی حیدرآباد نے انہیں موجودہ مقام (بنگلے)  میں بیکری تعمیر کرنے کی اجازت دی جو 1924 میں مکمل ہوئی، شری پہلاج رائے اپنے تینوں بیٹوں شری شام داس، شری کشن چند اور شری گوپی چند  اور خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ اس نئے بنگلے میں منتقل ہوگئے۔

بمبئی بیکری نے اپنی پہچان اعلیٰ معیار کے کیک تیار کرنے والی بیکری کے طور پر بنائی، شری پہلاج رائے نے اپنے تین بیٹوں اور  ملازمین کی مدد سے اپنی تیار کردہ مصنوعات جن میں کیک، بسکٹس ، پیسٹریز شامل ہیں، میں خالص اور دیسی مرکبات استعمال کرکے اپنا نام بنایا۔

انٹرنیٹ پر موجود معلومات کے مطابق شری پہلاج رائے 1948 میں انتقال کر گئے جن کے بعد ان کے بیٹوں نے بمبئی بیکری کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔

کہا جاتا ہے کہ شری پہلاج کے  بیٹے شری کشن چند تھدانی نے  والد کی وفات کے بعد مختلف اقسام کے لذید کیک کی ترکیب تیار کی جو آج بھی اسی انداز میں انہی خالص اجزاء سے  تیار کیے جا رہے ہیں۔

شری پہلاج رائے کے بیٹے شری کشن چند بھی 1960 میں اس دنیا سے رخصت ہوگئے ، ان کی وفات کے بعد شری گوپی چند کے بیٹے شری کمار نے بیکری سنبھالی۔

شری کمار کی نگرانی میں بیکری نے کافی ترقی کی لیکن پھر جون 2010  میں ان کی بھی وفات ہوگئی۔ ان کی موت کے بعد بمبئی بیکری ان کے خاندان کو منتقل ہوگئی اور اس وقت ان کے بیٹے شری سونو اس بیکری کو سنبھال رہے ہیں۔

بمبئی بیکری کی انفرادیت

بمبئی بیکری کا کافی اور چاکلیٹ کیک سب سے زیادہ پسند اور فروخت ہوتا ہے—فوٹو:بمبئی بیکری
بمبئی بیکری کا کافی اور چاکلیٹ کیک سب سے زیادہ پسند اور فروخت ہوتا ہے—فوٹو:بمبئی بیکری

بمبئی بیکری کا کافی اور چاکلیٹ کیک سب سے زیادہ پسند اور فروخت ہوتا ہے۔ اس بیکری کی منفرد بات یہ ہے کہ یہ عام بیکریوں کی طرح کسی دکان یا شاپنگ مال میں نہیں بنی ہوئی بلکہ یہ ایک گھر میں قائم ہے جو مخصوص اوقات میں کھلتی اور ایک شہری کو مخصوص تعداد میں ہی کیک فراہم کرتی ہے، ایسا نہیں ہے کہ یہاں سے کوئی شخص ایک ہی وقت میں 5 یا 6 کیک لے سکے۔ 

کورونا وبا کے  بعد سے اب بیکری کے مخصوص اوقات ختم کرکے صبح 8 سے شام 8 بجے تک  کردیے گئے ہیں جبکہ جمعہ کے روز بمبئی بیکری بند ہوتی ہے لیکن پھر بھی چاکلیٹ اور کافی کیک کے لیے آپ کو بیکری کی جانب سے مختص اوقات کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔

ایسا نہیں کہ صرف یہاں چاکلیٹ اور کافی کیک ہی فروخت ہوتے ہیں، ان کے علاوہ کریم، فروٹ، میکرون اور لیمن کیک بھی دستیاب ہوتے ہیں۔

ان کیکس کی ترکیب آج تک کسی کو معلوم نہیں ہو سکی اور یہی وجہ ہے کہ یہ کیک بمبئی بیکری کے علاوہ کہیں نہیں ملتے۔ 

اس بیکری کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ اس کی کوئی اور برانچ نہیں ہے، ورنہ اکثر جب کوئی کاروبار خصوصی طور پر کھانے کا مشہور ہو جائے تو مالکان اس کی دیگر شاخیں کھول لیتے ہیں لیکن بمبئی بیکری کا ایسا سلسلہ نہیں ہے۔

کیک لینے کے لیے لوگ صبح سے ہی قطار میں لگ جاتے ہیں۔کاشان سکندر
کیک لینے کے لیے لوگ صبح سے ہی قطار میں لگ جاتے ہیں۔کاشان سکندر

بمبئی بیکری سے کیک لینے کے لیے آنے والے لوگ صبح سے ہی قطار میں لگ جاتے ہیں، اور حیدر آباد میں رہنے والے شہریوں کے مطابق یہاں ایک شخص کو 4 سے زیادہ کیک نہیں دیے جاتے۔

مزید خبریں :