25 نومبر ، 2022
لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہےکہ بیٹی کی شادی کا خرچ اٹھانا والدکی ذمہ داری ہے اور ماں پر یہ خرچ ڈالنا قانون کے اصولوں کے خلاف ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری اقبال نے شہری ریاض کی اپنی سابقہ اہلیہ اور بیٹی کے خلاف درخواست پر سماعت کی، عدالت نے ماتحت عدالتوں کے فیصلے کے خلاف لڑکی کے والد کی اپیل خارج کردی ۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری اقبال نے کہا کہ بیٹی کی شادی تک والد اس کا سرپرست ہوتا ہے، بیٹی کی شادی سرپرست کے لیے نہ صرف جذباتی بلکہ اس کی جیب پربھی بھاری ہوتی ہے، بیٹی کی شادی کا خرچ ماں پرکیسے منتقل ہوسکتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ بیٹی کوپیسے دینے کے بجائے ریاض کا عدالت سے رجوع کرنا اس کی سنگدلی ظاہر کرتا ہے، ریاض اپنی دوسری بیوی کی 5 بیٹیوں کے تمام اخراجات اٹھارہا ہے، اس لیے ریاض کا اس بیٹی کو پیسے دینے سے انکار لڑکیوں میں تفریق کے مترادف ہے، شہری ریاض اس بیٹی کو سابقہ اہلیہ کے ساتھ رہنےکی سزا دے رہا ہے۔
واضح رہےکہ درخواست گزار کی سابقہ اہلیہ اور بیٹی نے شادی کے لیے 3 لاکھ کا دعویٰ کیا تھا، جس پر فیملی کورٹ نے تین لاکھ روپے دینے کا حکم دیا لیکن شہری ریاض کی اپیل پر سیشن عدالت نے رقم کم کرکے ایک لاکھ کر دی تھی۔