28 نومبر ، 2022
زندگی میں تناؤ کا سامنا تو سب کو ہی کسی نہ کسی وقت ہوتا ہے مگر یہ دائمی شکل اختیار کرلے تو متعدد مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
درحقیقت ماہرین کا تو کہنا ہے کہ کچھ افراد کو معمولی تناؤ سے بھی وقت گزرنے کے ساتھ منفی اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
تناؤ سے جسم پر مرتب ہونے والے چند غیرمعمولی اثرات کو جاننا ہر فرد کے لیے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
امریکا کے کلیولینڈ کلینک کے ماہرین کے مطابق تناؤ کے نتیجے میں لوگوں کو ایک عارضے telogen effluvium کا سامنا ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں بالوں کی جڑیں اگنا رک جاتی ہیں۔
اس کے نتیجے میں وقت گزرنے کے ساتھ بال بہت تیزی سے گرنے لگتے ہیں، البتہ تناؤ سے نجات کے بعد بالوں کی نشوونما دوبارہ شروع ہوجاتی ہے۔
دائمی تناؤ سے لوگوں کے بال قبل از وقت سفید بھی ہوسکتے ہیں اور اکثر یہ اثر ریورس کرنا ممکن نہیں ہوتا۔
ماہرین نے بتایا کہ آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ کسی سیاسی رہنما کے بال سفید ہوجاتے ہیں کیونکہ یہ مسلسل تناؤ کا نتیجہ ہوتا ہے۔
طبی ماہرین نے ایک حالیہ تحقیق میں دریافت کیا تھا کہ تناؤ سے اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے جس سے وہ اسٹیم سیلز متاثر ہوتے ہیں جو بالوں کی رنگت کو برقرار رکھنے کا کام کرتے ہیں اور اگنے والے نئے بال سفید ہوجاتے ہیں۔
تناؤ سے جسم پر دباؤ بڑھتا ہے جس کا نتیجہ سر، گردن یا کمر کے درد کی شکل میں نکلتا ہے۔
مگر اس کے ساتھ ساتھ تناؤ سے لوگوں کو تکلیف عام معمول سے زیادہ محسوس ہونے لگتی ہے۔
نروس ہونے پر کچھ پسینہ بہنا نارمل سمجھا جاتا ہے مگر تناؤ کے شکار افراد کو دیگر کے مقابلے میں زیادہ پسینے کا سامنا ہوتا ہے۔
ایسے افراد کے ہارمونز میں آنے والی تبدیلیوں کے نتیجے میں انہیں بالائی جسم پر گرمی کا احساس بھی زیادہ ہوتا ہے جس سے بھی پسینے کا اخراج بڑھ جاتا ہے۔
جب ہمارا جسم تناؤ کا شکار ہوتا ہے تو سونگھنے کی حس بہت زیادہ تیز ہوجاتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق جسم میں تناؤ کا باعث بننے والے ہارمونز کی سطح میں اضافے سے حس شامہ فعال ہوجاتی ہے کیونکہ ہمارا دماغ ممکنہ خطرے کو 'سونگھنے' کی کوشش کررہا ہوتا ہے۔
تناؤ کے شکار کچھ افراد کو کانوں میں گھنٹیاں بجنے یا بھنبھناہٹ کا تجربہ بھی ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق درحقیقت یہ دماغ کے حصے amygdala کا تناؤ کے حوالے سے ردعمل ہوتا ہے جس سے ہمیں لگتا ہے کہ کانوں میں گھنٹیاں بج رہی ہیں۔
تناؤ کے دوران معدے اور پیٹ کے درمیان رابطے سے کچھ افراد کو پیٹ پھولنے کے مسئلے کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ہماری آنتوں کا اپنا اعصابی نظام ہوتا ہے جو دماغ سے منسلک ہوتا ہے اور جب کسی فرد کو تناؤ کا سامنا ہوتا ہے تو یہ اعصابی نظام متحرک ہوجاتا ہے۔
دماغ اور معدے کے تعلق کی وجہ سے ہی تناؤ جلدی مسائل کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
جب ہمرا جسم تناؤ کا شکار ہوتا ہے تو ایک ہارمون کورٹیسول کا اخراج ہوتا ہے، ایسا بار بار ہونے سے معدہ کمزور ہوتا ہے اور زہریلا مواد خون میں پہنچنے لگتا ہے، جس سے کیل مہاسوں، خارش یا دیگر جلدی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اگر جسم کو مسلسل تناؤ کا سامنا ہو تو مدافعتی نظام بھی کمزور ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں موسمی نزلہ زکام، بخار یا دیگر بیماریوں کا زیادہ سامنا ہوتا ہے۔