03 جولائی ، 2023
کہا جاتا ہے کہ روزانہ ایک سیب کھانے کی عادت ڈاکٹر کو دور رکھتی ہے مگر ایک اور پھل بھی ایسا کر سکتا ہے۔
اور وہ پھل کیلا ہے۔
کیلا دنیا میں سب سے زیادہ کھائے جانے والے پھلوں میں سے ایک ہے اور لگ بھگ ہر موسم میں آسانی سے دستیاب ہوتا ہے۔
درحقیقت روزانہ صرف ایک کیلے کو کھانے سے بھی صحت کو بہت زیادہ فائدہ ہو سکتا ہے کیونکہ اس میں فائبر، اینٹی آکسائیڈنٹس اور دیگر متعدد غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں۔
ایک میڈیم سائز کیلے سے پوٹاشیم، وٹامن بی 6، وٹامن سی، میگنیشم، کاپر، فائبر، Manganese اور نباتاتی مرکبات جسم کا حصہ بنتے ہیں۔
اس کے فوائد درج ذیل ہیں۔
فائبر ایسا غذائی جز ہے جو ہمارا جسم ہضم نہیں کرپاتا اور اسی وجہ سے یہ صحت کے لیے بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔
ایک کیلے میں 3 گرام فائبر ہوتا ہے اور اس غذائی جز سے آنتوں کی صحت بہتر ہوتی ہے، کھانے کے بعد پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رہتا ہے، انسولین کی مزاحمت کم ہوتی ہے جبکہ کھانے کے بعد بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ نہیں ہوتا۔
کیلوں میں فائبر کی ایک اور قسم Pectin بھی موجود ہوتی ہے جو بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
کیلوں میں موجود فائبر سے جسمانی وزن میں کمی لانے میں بھی مدد مل سکتی ہے کیونکہ اس سے پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رہتا ہے اور بے وقت کچھ کھانے کی خواہش نہیں ہوتی۔
البتہ اس پھل کی بہت زیادہ مقدار کھانے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔
کیلوں کو پوٹاشیم کے حصول کے لیے بہترین ذریعہ تصور کیا جاتا ہے۔
ایک کیلے میں 0.4 گرام پوٹاشیم موجود ہوتا ہے جو روزانہ درکار مقدار کے 9 فیصد حصے کے برابر ہے۔
پوٹاشیم وہ غذائی جز ہے جو بلڈ پریشر کو کنٹرول کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
پوٹاشیم سے بھرپور غذا کے استعمال سے بلڈ پریشر کو کم رکھنے میں مدد ملتی ہے جبکہ دل کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
میگنیشم بھی جسم کے لیے انتہائی اہم غذائی جز ہے اور متعدد افعال کے لیے اس کی ضرورت ہوتی ہے۔
غذا میں میگنیشم کے زیادہ استعمال سے متعدد دائمی امراض بشمول ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب اور ذیابیطس ٹائپ 2 سے تحفظ ملتا ہے۔
میگنیشم کا استعمال ہڈیوں کی صحت کو بہتر بنانے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔
کیلوں میں موجود نباتاتی مرکبات نظام ہاضمہ میں موجود صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی غذا بنتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں نظام ہاضمہ کی صحت بہتر ہوتی ہے اور قبض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
کیلوں میں متعدد اینٹی آکسائیڈنٹس بشمول فلیونوئڈز موجود ہوتے ہیں جو صحت کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں۔
ان اینٹی آکسائیڈنٹس سے امراض قلب اور عمر بڑھنے کے ساتھ لاحق ہونے والے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
اسی طرح خلیات کو تکسیدی تناؤ سے تحفظ ملتا ہے۔
پوٹاشیم گردوں کے افعال کے لیے بہت اہم غذائی جز ہے۔
تو گردوں کو صحت مند رکھنے کے لیے کیلے کھانے سے فائدہ ہو سکتا ہے کیونکہ اس پھل میں پوٹاشیم کی مناسب مقدار موجود ہوتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔