بیشتر افراد کی وہ پسندیدہ غذا جس کے باعث جوانی میں جھریاں نظر آنے لگتی ہیں

چینی کا زیادہ استعمال ورم کا باعث بنتا ہے / فائل فوٹو
چینی کا زیادہ استعمال ورم کا باعث بنتا ہے / فائل فوٹو

جِلد کے مسائل محض الرجی، موسم یا امراض کا نتیجہ نہیں ہوتے بلکہ ہمارا غذائی انتخاب اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔

متوازن غذا اچھی صحت کے لیے اہم ہوتی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ وہ عمر بڑھنے کے باوجود جِلد کو ہموار اور لچکدار رکھنے میں بھی کردار ادا کرتی ہے۔

وٹامنز، منرلز اور پروٹین سے بھرپور غذا جِلد کی خوبصورتی اور جگمگاہٹ کو بڑھاتی ہے۔

مگر موجودہ عہد میں بیشتر افراد کی ایک پسندیدہ غذا قبل از وقت جھریوں، کیل مہاسوں، خشک یا روکھی جِلد جیسے مسائل کا باعث بنتی ہے۔

چینی کا زیادہ استعمال ورم کا باعث بنتا ہے اور اس کے نتیجے میں جھریوں اور جِلد کے دیگر مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

میٹھے کا شوق جھریاں بننے کا عمل بہت تیز کر دیتا ہے۔

چینی کے زیادہ استعمال سے جِلد کو نقصان پہنچنے کی چند وجوہات درج ذیل ہیں۔

ورم اور کیل مہاسے

زیادہ مقدار میں چینی کا استعمال جسم کے اندر ورم کو بڑھاتا ہے جس کے باعث جِلد پر کیل مہاسے زیادہ نظر آنے لگتے ہیں۔

میٹھے کے زیادہ استعمال سے انسولین کی سطح بھی بڑھتی ہے جس کے نتیجے میں زیادہ چکنائی والی رطوبت بنتی ہے اور مسام بند ہو جاتے ہیں جبکہ کیل مہاسوں کا باعث بننے والے بیکٹریا کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔

جھریاں نمودار ہو جاتی ہیں

چینی کے زیادہ استعمال سے جسم کے اندر glycation نامی عمل متحرک ہوتا ہے۔

اس عمل کے دوران شوگر مالیکیول جِلد کے لچکدار فائبرز اور کولیگن سے منسلک ہو جاتے ہیں اور انہیں کمزور بنادیتے ہیں۔

اس سے جھریاں نمودار ہو جاتی ہیں یا یوں کہہ لیں کہ قبل از وقت بڑھاپا طاری ہو جاتا ہے۔

glycation سے انسولین کی سطح بھی بڑھتی ہے جس سے بھی جِلد کی لچک متاثر ہوتی ہے اور جھریاں بننے لگتی ہیں۔

روکھی جِلد

زیادہ چینی کے استعمال سے بلڈ شوگر کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے اور انسولین بننے کا عمل بڑھ جاتا ہے۔

انسولین کی سطح بڑھنے سے غدود زیادہ چکنائی بنانے لگتے ہیں جو مسام کو بند کر دیتے ہیں جس سے جِلد روکھی ہو جاتی ہے یا بے جان نظر آنے لگتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :