01 دسمبر ، 2022
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکانے پر توہین عدالت کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کا 16 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایک سیاسی لیڈر کی جانب سے ایسی تقریر کی توقع نہیں تھی، عمران خان عدالت پیش ہوئے اور اپنے الفاظ پر افسوس کا اظہار کیا، عمران خان خاتون جج کی عدالت بھی معافی مانگنے کے لیےگئے، عمران خان کے کنڈکٹ پر شک کا فائدہ نہ دینےکی کوئی وجہ نہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے اضافی نوٹ لکھا کہ عمران خان پر فرد جرم ہی عائد نہیں ہوئی ، اظہار ندامت کی وجہ سے کیس سے ڈسچارج کیا گیا لہٰذا شک کا فائدہ دینے کے بجائے معاف کرنا ہی لکھا جانا چاہیے۔
جسٹس بابر ستار نے اضافی نوٹ لکھا کہ سابق وزیر اعظم نے اشتعال انگیز تقریرکا اعتراف بھی کیا، سیاسی جماعتیں الیکشن کے سال میں بھی تنازعات بات چیت سے حل کرنےکو تیار نہیں، ایسے میں عدالتیں بھی متنازع ہوئیں تو قانونی فیصلہ کرنے والا کوئی ادارہ نہیں بچے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی سیاستدان کا مرضی کے فیصلے کے لیے دباو ڈالنا نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، عمران خان کو شک کا فائدہ نہیں، قانون کے مطابق معافی مانگنے پرکیس سے ڈسچارج کرتا ہوں۔