دھڑکنوں کو تیز کردینے والی فلم جس کی کہانی بالکل منفرد ہے

یہ فلم 2018 میں ریلیز ہوئی تھی / اسکرین شاٹ
یہ فلم 2018 میں ریلیز ہوئی تھی / اسکرین شاٹ

موجودہ عہد انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قرار دیا جاتا ہے جس میں انٹرنیٹ اور اسمارٹ فونز کا غلبہ ہے۔

بیشتر افراد کی زندگی مختلف اسکرینز کو استعمال کرتے ہوئے گزر جاتی ہے۔

ایسی ہی ایک فلم سرچنگ 2018 میں ریلیز ہوئی تھی جس میں ایک شخص اپنی گمشدہ بیٹی کو  اسمارٹ فونز اور انٹرنیٹ کے ذریعے تلاش کرتا ہے۔

یہ فلم موجودہ عہد کی ٹیکنالوجی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے اور یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کس طرح اس ٹیکنالوجی نے بچوں کو والدین سے دور کردیا ہے۔

Aneesh Chaganty نے اس فلم کی ڈائریکشن کے لیے گوگل کی ملازمت کو چھوڑ دیا تھا جبکہ جان چو نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

یہ ایسی فلم ہے جس میں پوری کہانی کمپیوٹر یا اسمارٹ فون اسکرین کے ذریعے اس انداز سے بیان کی گئی جو دیکھنے والوں کی دلوں کی دھڑکنیں تیز کرنے کے ساتھ ساتھ پلکیں تک جھپکنے نہیں دیتی۔

فلم کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کا مجموعی بجٹ 8 لاکھ 80 ہزار ڈالرز تھا جبکہ اس نے باکس آفس پر ساڑھے 7 کروڑ ڈالرز کمائے۔

پلاٹ

یہ ایک ایسے والد کی کہانی ہے جس کی نوعمر بیٹی گم ہوجاتی ہے اور وہ اس کی تلاش کے لیے پولیس سے مدد لیتا ہے مگر کوئی فائدہ نہیں ہوتا، کیونکہ پولیس کے خیال میں وہ لڑکی خود گھر چھوڑ کر بھاگ گئی ہے۔

جس کے بعد وہ خود بیٹی کو تلاش کرنے کے لیے نکلتا ہے اور بیٹی کے لیپ ٹاپ کو چیک کرتا ہے تو چند حیران کن حقائق اس کے سامنے آتے ہیں۔

اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی بیٹی ایک اسٹریمنگ سائٹ کو استعمال کرکے ایک اور لڑکی کی دوست بن چکی ہے۔

اسی طرح دیگر سوشل میڈیا سائٹس سے اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی بیٹی اکثر ایک جھیل پر جاتی تھی اور اس دریافت کے بعد پولیس کو لڑکی کی گاڑی تو زیرآب ملتی ہے مگر اس کی لاش نہیں ملتی۔

اس طرح یہ کہانی پرتجسس انداز سے آگے بڑھتی ہے اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ عہد میں انسانوں کے ایک دوسرے سے روابط کس طرح تبدیل ہورہے ہیں۔

ایک والد کی بیٹی کو تلاش کرنے کی کوشش کا اختتام جس انداز سے ہوگا وہ چونکا دینے والا ہے۔

فلم سے جڑے چند دلچسپ حقائق

اس فلم کے جرمن، فرانسیسی، اطالوی، روسی اور پرتگیز زبانوں کے ورژن میں ٹی وی، فون اور کمپیوٹر اسکرینوں پر دکھائی جانے والی تمام تحریروں کو ان زبانوں کے مطابق الگ الگ تیار کیا گیا۔

فلم کی شوٹنگ تو محض 13 دن میں مکمل ہوگئی تھی مگر اس کی ریلیز ایڈیٹنگ اور دیگر مراحل کے باعث 2 سال بعد ہوئی۔

فلم میں دکھائے جانے والے کمپیوٹر آپریٹنگ سسٹمز، پروگرامز اور بیشتر ویب سائٹس کو خود سے تیار کیا گیا تھا۔

فلم کے مرکزی کردار ادا کرنے والے جان چو حقیقی زندگی میں کم عمر نظر آتے ہیں تو پروڈکشن ٹیم نے میک اپ کے ذریعے ان کے چہرے کو زیادہ عمر کا بنایا۔

فلم کے اختتام کا عندیہ آغاز میں ہی دے دیا گیا تھا۔

آغاز میں ڈائریکٹر اسے 8 منٹ دورانیے کی شارٹ فلم بنانا چاہتے تھے مگر پھر اس کی کہانی کو دیکھ کر اسے مکمل فلم کی شکل دے دی گئی۔

اس فلم کو مختلف ڈیوائسز جیسے گو پرو (go pro)، ڈرون، نیوز ہیلی کاپٹر، منی کیمروں، ویب کیمروں اور آئی فون سے شوٹ کیا گیا۔

اس فلم کا دوسرا حصہ مسنگ کے نام سے 2023 میں ریلیز ہوا ہے جو ہر اعتبار سے بالکل مختلف ہے۔

مزید خبریں :