چیٹ جی پی ٹی نے ایشیا کے امیر ترین شخص کو بھی مسحور کردیا

چیٹ جی پی ٹی نے ایشیا کے امیر ترین شخص کو بھی مسحور کردیا

ایشیا کے امیر ترین شخص گوتم اڈانی نے کہا ہے کہ وہ چیٹ جی پی ٹی کے عادی ہوگئے ہیں۔

چیٹ جی پی ٹی آرٹی فیشل (اے آئی) ٹیکنالوجی سے لیس ایک ایسا نیا طاقتور چیٹ بوٹ ہے جو لوگوں سے انسانوں کی طرح قائل کردینے والے انداز سے رابطہ کرسکتا ہے۔

ایک لنکڈ ان پوسٹ میں 60 سالہ گوتم اڈانی نے کہا کہ چیٹ جی پی ٹی کی ریلیز اے آئی کی دنیا کو بدل دینے لمحہ تھا کیونکہ یہ ٹول متعدد صلاحیتوں سے لیس ہے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ جب سے وہ چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کررہے ہیں انہیں اس کی عادت ہوگئی ہے۔

یہ ٹول ایک کمپنی اوپن اے آئی نے تیار کیا تھا جسے نومبر 2022 میں عام افراد کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔

اس ٹول کے حوالے سے تنازعات بھی سامنے آئے کیونکہ یہ انسانوں سے زیادہ بہتر انداز سے مضامین، کہانیاں، گانوں کی شاعری تحریر کرسکتا ہے، جس سے خدشہ ہے کہ مستقبل میں لوگوں کی ملازمتوں کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

مگر کچھ حلقوں کو توقع ہے کہ اس ٹول سے ملازمین کو زیادہ بہتر طریقے سے اپنے کام کرنے میں مدد مل سکے گی۔

گوتم اڈانی نے اس حوالے سے کہا کہ 'اس میں کوئی شک نہیں کہ اس طرح کی اے آئی ٹیکنالوجی کی متعدد شاخیں ہوسکتی ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ اے آئی ٹیکنالوجی کے کچھ فوائد اور کچھ خطرات ہیں بالکل سیلیکون چپس کی طرح۔

ان کا کہنا تھا کہ لگ بھگ 5 دہائیوں قبل بڑے پیمانے پر چپس کی تیاری نے امریکا کو آگے بڑھنے میں مدد فراہم کی اور متعدد بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں ابھر کر سامنے آئیں۔

گوتم اڈانی نے کہا کہ سیلیکون چپس سے جدید جنگوں کے لیے گائیڈڈ ہتھیاروں کی تیاری بھی ممکن ہوئی، تو اے آئی ٹیکنالوجی بھی سیلیکون چپس کی طرح بہت تیزی سے پیچیدہ ہوجائے گی۔

گوتم اڈانی کا ماننا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی کی دوڑ میں چین کو امریکا پر بالادستی حاصل ہے کیونکہ چینی محققین کی جانب سے 2021 میں اس موضوع پر امریکی ماہرین کے مقابلے میں بہت زیادہ مقالے شائع کیے گئے تھے۔

مزید خبریں :