بھارت نے سندھ طاس معاہدے میں ترمیم کیلئے پاکستان کو خط لکھ دیا

سندھ طاس معاہدے میں ترمیم نہیں کی جا سکتی، ایسی گمراہ کن خبروں کا مقصد ثالثی عدالت میں جاری کارروائی سے توجہ ہٹانا ہے: اٹارنی جنرل آفس— فوٹو:فائل
سندھ طاس معاہدے میں ترمیم نہیں کی جا سکتی، ایسی گمراہ کن خبروں کا مقصد ثالثی عدالت میں جاری کارروائی سے توجہ ہٹانا ہے: اٹارنی جنرل آفس— فوٹو:فائل

آبی تنازعات کے جلد تصفیے کیلئے بھارت نے سندھ طاس معاہدے میں ترمیم کیلئے پاکستان کو خط لکھ دیا۔

پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر سید مہر علی شاہ نے خط کے ذریعے بھارتی رابطے کی تصدیق کر دی اور کہا کہ اس وقت پاکستان کا وفد بھارت کے ساتھ آبی تنازع کے معاملے پر ثالثی عدالت میں پیشی کیلئے ہیگ میں ہے، واپسی پر بھارتی تجویز کا جواب دیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر کو لکھے گئے بھارتی خط میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ سال سے سندھ طاس معاہدے کے تحت آبی تنازعات کے تصفیہ کا میکنزم جمود کاشکار ہے۔

ذرائع نے بتایاکہ بھارتی خط میں پاکستان کو سندھ طاس معاہدے میں ترمیم کیلئے 90 روز میں بین الحکومتی مزاکرات کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

دوسری جانب اٹارنی جنرل آفس نے سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارتی میڈیا کی خبروں کانوٹس لے لیا اور کہا کہ ایسی کہانیاں گمراہ کن ہیں، معاہدے میں یکطرفہ ترمیم نہیں کی جاسکتی، بھارتی میڈیا کی خبریں ثالثی عدالت کی کارروائی سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت تنازع کی پہلی سماعت آج ہالینڈ میں ہوئی، تنازع دریائے جہلم پر 330 میگاواٹ کے کشن گنگاہائیڈروپاورپراجیکٹ کی تعمیر سے متعلق ہے، تنازع مقبوضہ کشمیر میں دریائے چناب پر850 میگاواٹ کے رتلے ہائیڈروالیکٹرک پاورپراجیکٹ سے متعلق ہے۔

اٹارنی جنرل آفس کا کہنا تھاکہ پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان اسلم کر رہے ہیں، وفد میں سیکرٹری آبی وسائل حسن ناصر جامی، پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ شامل ہیں،  اس کے علاوہ پاکستان کی نمائندگی برطانیہ کے ایک بیرسٹر ڈینیئل بیت لحم کے سی بھی کر رہے ہیں۔

مزید خبریں :