14 فروری ، 2023
ناریل کا تیل بالوں پر لگانے، کھانا پکانے اور دیگر متعدد مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
اینٹی آکسائیڈنٹس خصوصیات اور جراثیم کش ہونے کی وجہ سے اسے صحت کے لیے فائدہ مند مانا جاتا ہے۔
ناریل کے تیل کے ایسے ہی فوائد کے بارے میں جانیں جن کی تصدیق سائنس نے کی ہے۔
ناریل کے تیل میں چکنائی کی ایک قسم ایم سی ٹی ہوتی ہے جس کو صحت کے لیے مفید تصور کیا جاتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق چکنائی کی اس قسم سے جسم میں زیادہ مقدار میں کیلوریز جلتی ہیں جس سے جسمانی وزن میں کمی آتی ہے۔
اسی طرح پیٹ اور کمر کے اردگرد کی چربی گھلانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
ناریل کے تیل میں موجود ایم سی ٹی نامی چکنائی سے جسمانی توانائی میں فوری اضافہ ہوتا ہے۔
یہ چکنائی جسم میں جانے کے بعد جگر میں جاتی ہے اور کاربوہائیڈریٹس کی طرح جسمانی توانائی میں اضافہ کرتی ہے۔
ناریل کے تیل میں موجود ایم سی ٹی چکنائی میں lauric acid ہوتا ہے جو امراض کا باعث بننے والے جراثیموں کے خلاف مؤثر ثابت ہوتا ہے۔
یہ چکنائی کھانے کی خواہش کم کرتی ہے جس سے بے وقت کھانے کی عادت سے بچنے میں مدد ملتی ہے اور جسمانی وزن میں کمی آتی ہے۔
جِلد کی صحت کے لیے مفید
ناریل کے تیل سے خشک جِلد میں نمی بڑھانے میں مدد ملتی ہے جبکہ جِلدی افعال بھی بہتر ہوتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق ناریل کے تیل کی 6 سے 8 بوندیں ہاتھ پر ٹپکا کر رات بھر کے لیے چھوڑ دینے سے ہاتھوں کی جِلد کو خشک ہونے سے بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔
ناریل کا تیل عمر بڑھنے کے ساتھ بالوں کو پہنچنے والے نقصان سے بھی تحفظ فراہم کرتا ہے۔
یہ تیل جڑوں میں جاکر انہیں زیادہ لچکدار اور مضبوط بناتا ہے جبکہ بالوں کے جھڑنے کے مسئلے پر قابو پانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
ناریل کے تیل کو ماؤتھ واش کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جس سے منہ میں موجود نقصان دہ بیکٹریا کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ناریل کے تیل میں موجود اجزا لعاب دہن کی طرح کام کرتے ہوئے مسوڑوں کے ورم سے تحفظ فراہم کرتے ہیں جبکہ دانتوں کی سفیدی کو بحال کرنے میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں۔
ناریل کے تیل میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی تعداد کافی زیادہ ہوتی ہے جو دماغ کو نقصان پہنچانے والے مرکبات کو ناکارہ بنانے کے لیے اہم ہوتے ہیں، جس سے مختلف دماغی امراض سے تحفظ مل سکتا ہے۔