06 مارچ ، 2023
ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈ) نےعمران خان کی تقاریر، بیانات اور گفتگو نشر کرنے پر پیمرا کی پابندی کو مستردکردیا۔
ایمنڈکا کہنا ہےکہ پیمرا کی پابندی بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے، آئین ہر شخص کو قانونی ضابطوں کے مطابق تقریر اور تحریر کی اجازت دیتا ہے، اس اجازت کی خلاف ورزی پر ریاست اور اداروں کو کارروائی کا قانونی حق حاصل ہے، چینلزپیمرا قوائد وضوابط کی پابندی کی طرح عوام تک معلومات پہنچانے کے بھی ذمہ دار ہیں۔
ایمنڈ کے مطابق پیمرا قوائد کے مطابق چینلز کا اپنا ادارہ جاتی مکینزم اورمؤثر تاخیرکا نظام بھی موجود ہے، کسی چینل نے اس معاملےمیں دانستہ یا نادانستہ کوتاہی برتی ہو تو قانون موجود ہے، اس آڑ میں چینلز کو کسی سیاسی رہنما کی تقریریا گفتگو نشر کرنے سے روکنا غیر قانونی عمل ہے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہےکہ ایمنڈ نے ما ضی میں بھی بلا تفریق اظہار رائے پرپابندی کی مخالفت کی، ایمنڈ نے ما ضی میں بھی اظہار رائے پرپابندی کے خلاف مؤثر جدوجہد کی، پیمرا غیر ضروری، غیر قانونی اور آزادی اظہار رائے کے خلاف اقدامات سےگریز کرے، پیمرا آزادی اظہار رائےکا احترام کرے، پیمرا کسی بھی ضابطےکی خلاف ورزی پر قانون کے مطابق اپنا کردار ادا کرے۔
دوسری جانب ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان (ایچ آرسی پی) نے بھی عمران خان کی تقاریر الیکٹرانک میڈیا پر نشرکرنے پرپابندی کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں ایچ آرسی پی کا کہنا ہےکہ عمران خان کی تقاریر الیکٹرانک میڈیا پر نشر کرنے پرپابندی افسوس ناک ہے، ہم نے ہمیشہ آوازوں کو دبانےکے اقدامات کی مخالفت کی ہے۔
ایچ آرسی پی کا کہنا ہےکہ یہ اقدامات چاہے پچھلی حکومت کے دور میں ہوں یا اس سے پہلے، ہم آزادی اظہار کے اپنے عزم پر قائم ہیں۔