ہائی بلڈ پریشر کے جان لیوا نقصان سے بچنے کا آسان طریقہ

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

ہائی بلڈ پریشر کو ایک خاموش قاتل کہا جاتا ہے کیونکہ اس بیماری کے شکار  اکثر افراد کو علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ بیمار ہیں۔

ہائی بلڈ پریشر سے امراض قلب بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے مگر اس کے جان لیوا اثرات سے بچنے کا طریقہ بہت آسان ہے۔

یہ بات فن لینڈ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ایسٹرن فن لینڈ یونیورسٹی کی 29 سال تک جاری رہنے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ جسمانی فٹنس کا خیال رکھ کر ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد میں دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ جسمانی طور پر فٹ افراد کو ہائی بلڈ پریشر کے کچھ منفی اثرات سے تحفظ ملتا ہے۔

ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں 30 سے 79 سال کے لگ بھگ ایک ارب 30 کروڑ افراد ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں۔

اس تحقیق میں 42 سے 61 سال کی عمر کے 22 سو سے زیادہ افراد کو شامل کرکے ان کی صحت اور جسمانی فٹنس کا جائزہ لیا گیا تھا۔

29 سال کے طویل عرصے کے دوران تحقیق میں شامل 644 افراد دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے باعث ہلاک ہوگئے۔

محققین نے دریافت کیا کہ ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد میں امراض قلب سے موت کا خطرہ 39 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، مگر جسمانی طور پر ناقص فٹنس والے افراد میں یہ خطرہ دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہائی بلڈ پریشر اور جسمانی فٹنس کی کمی سے امراض قلب سے موت کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ اچھی فٹنس کافی حد تک تحفظ مل جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا بنیادی مقصد ہے تاہم اگر کوئی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے تو اسے جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنا لینا چاہیے تاکہ موت کا خطرہ کم کیا جاسکے۔

اس تحقیق کے نتائج یورپین جرنل آف Preventive Cardiology میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل گزشتہ دنوں چین کی Peking University کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ٹریفک کے شور اور فشار خون میں اضافے کے درمیان تعلق موجود ہے۔

تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ جو افراد کسی ایسی جگہ رہتے ہیں جہاں ٹریفک کا شور ہوتا ہے، ان میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

درحقیقت تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ٹریفک کا شور جتنا زیادہ ہوگا، ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص کا خطرہ بھی اتنا زیادہ ہوگا۔

مزید خبریں :