کس عمر میں بلڈ شوگر ٹیسٹ معمول بنانا چاہیے؟ نئی تحقیق میں جواب سامنے آگیا

یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

ذیابیطس دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے تو اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ اپنا خیال رکھا جائے۔

مگر کس عمر میں لوگوں کو بلڈ شوگر ٹیسٹ کرانا معمول بنا لینا چاہیے اور کن چیزوں کو مدنظر رکھنے کے بعد ایسا کرنا چاہیے؟

اس سوال کا جواب امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں دیا گیا ہے۔

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ 35 سال کی عمر کے بعد تمام افراد کو ذیابیطس کی اسکریننگ کو معمول بنا لینا چاہیے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ بلڈ شوگر ٹیسٹ کو معمول بنانے سے بیماری کی تشخیص جلد ممکن ہو جاتی ہے جس سے ذیابیطس کے نتیجے میں لاحق ہونے والی پیچیدگیوں کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ذیابیطس ایسا مرض ہے جو صحت کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتا ہے اور اسی وجہ سے ٹیسٹنگ کے عمل کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔

ذیابیطس سے قبل لوگ prediabetes کے مرحلے سے گزرتے ہیں جس کے دوران بلڈ شوگر کی سطح معمول سے زیادہ ہوتی ہے، مگر اتنی زیادہ نہیں ہوتی کہ کسی فرد کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا مریض قرار دے دیا جائے۔

اس مرحلے سے گزرنے والے افراد میں ذیابیطس کے ساتھ ساتھ امراض قلب اور فالج جیسے امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

prediabetes سے ذیابیطس تک پہنچنے کا عمل کئی برس میں مکمل ہوتا ہے اور اس دوران اکثر واضح علامات بھی ظاہر نہیں ہوتیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ بیماری کی جلد تشخیص سے علاج میں مدد مل سکتی ہے، خاص طور پر prediabetes مرحلے پر اگر مرض کا علم ہو تو ذیابیطس کے شکار ہونے سے بچنے کا امکان ہوتا ہے۔

اس مقصد کے لیے غذائی عادات، ورزش اور دیگر طریقوں سے مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج امریکن جرنل آف Preventive Medicine میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :