وہ عام وجوہات جن کے باعث ناخن گوشت میں دھنس جاتا ہے

یہ بہت عام مسئلہ ہے / فوٹو بشکریہ وکی ہاؤ
یہ بہت عام مسئلہ ہے / فوٹو بشکریہ وکی ہاؤ

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ پاؤں کی انگلیوں کے ناخنوں کے سرے یا کونے جِلد کے اندر گھس کر بڑھنے لگتے ہیں۔

گوشت کے اندر ناخن بڑھنے یا دھنس جانے کا مسئلہ کافی عام ہوتا ہے اور عموماً انگوٹھے میں اس کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

یہ کافی تکلیف دہ مسئلہ ہوتا ہے جس کا علاج گھر میں بھی ممکن ہے، تاہم اسے نظر انداز کر دیا جائے تو مختلف پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے، خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں میں پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

لوگوں کو اس تکلیف کا سامنا ہوتا کیوں ہے؟

ہر عمر کے مردوں اور خواتین کو اس مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے، تاہم ایسے افراد میں یہ زیادہ عام ہوتا ہے جن کے پیروں میں پسینہ زیادہ آتا ہے جیسے نوجوان۔

معمر افراد میں بھی اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے کیونکہ عمر بڑھنے کے ساتھ پاؤں کے ناخن موٹے ہو جاتے ہیں۔

اس کی چند عام وجوہات درج ذیل ہیں۔

ناخن کے کونے غلط طریقے سے کاٹنے سے ناخن گوشت میں دھنس جاتا ہے۔

تنگ جوتے پہننے سے بھی یہ خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

پاؤں کی انگلیوں پر چوٹ لگنے جیسے کسی پتھر سے ٹکرانے یا بال کو بار بار کک مارنے سے ہونے والی انجری سے یہ خطرہ بڑھتا ہے۔

چلتے ہوئے پیروں کو درست پوزیشن پر نہ رکھنا یعنی پنجوں کے بل چلنے سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔

پیروں کی صفائی کا خیال نہ رکھنے سے بھی ناخن گوشت میں دھنسنے لگتا ہے۔

کچھ کھیلوں جیسے فٹبال اور رقص سے بھی ناخن گوشت میں دھنسنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

علامات کیا ہوتی ہیں؟

ناخن کا گوشت میں دھنسنا بہت تکلیف دہ ہوتا ہے اور بتدریج اس کی شدت بدترین ہوتی ہے۔

ابتدائی مرحلے میں ناخن اردگرد موجود جِلد سوج جاتی ہے یا سخت ہو جاتی ہے جبکہ متاثرہ انگلی پر دباؤ ڈالنے سے تکلیف ہوتی ہے اور اس کے اردگرد سیال جمع ہونے لگتا ہے۔

اگر ناخن گوشت میں دھنسنے سے انفیکشن ہو جائے تو تکیف،پیپ اور سوجن جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔

بچنے کے لیے کیا کریں؟

اچھی بات یہ ہے کہ اس مسئلے کے شکار ہونے سے بچنا بہت آسان ہے اور طرز زندگی میں چند تبدیلیوں سے اس کی روک تھام ممکن ہے۔

ناخن کو ایک سیدھ میں کاٹنے کی کوشش کریں اور کونوں کو خم کھانے سے بچائیں۔

ناخنوں کو بہت زیادہ کاٹنے سے گریز کریں۔

مناسب فٹنگ والے جوتوں اور جرابوں کا استعمال کریں۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :