17 اپریل ، 2023
مسلز کو مضبوط بنانے کی خواہش تو ہر فرد کو ہوتی ہے اور اس مقصد کے لیے ورزش کو معمول کا حصہ بنایا جاتا ہے۔
ویٹ لفٹنگ کو مسلز بنانے کے لیے چہل قدمی یا جاگنگ سے زیادہ بہتر تصور کیا جاتا ہے۔
مگر سوال یہ ہے کہ مسلز بنانے کے لیے کیا کرنا چاہیے، کونسی غذا جسم کو مضبوط بناتی ہے اور مسلز بنانے کے لیے کتنا وقت لگ سکتا ہے؟
تو اس بارے میں جانیں جو آپ کے لیے مددگار بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
جب ہم بہت سخت ورزش جیسے ویٹ لفٹنگ کرتے ہیں تو مسلز کو ایک جھٹکا لگتا ہے جسے مسل انجری بھی کہا جاتا ہے۔
جب مسلز کو اس طرح جھٹکا لگتا ہے تو مسلز کے اوپر موجود خلیات متحرک ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں مسلز کا حجم بڑھتا ہے۔
مخصوص ہارمونز بھی اس حوالے سے مدد فراہم کرتے ہیں جو مخصوص خلیات کو متحرک کرتے ہیں۔
مسلز بنانے کے لیے پورا دن جم میں گزارنا ضروری نہیں، درحقیقت ہر ہفتے 2 سے 3 بار 20 سے 30 منٹ کی ویٹ ٹریننگ سے ہی چند ماہ کے اندر نتیجہ نظر آنے لگتا ہے۔
آپ کو ورزش کے دوران تمام اہم مسل گروپس پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
مگر یہ بات ذہن میں رہے کہ مسلز فوری نہیں بنتے، یقیناً ہر بار ورزش کرنے سے مسلز کو فائدہ ہوتا ہے مگر اچھے نتائج کے لیے صبر کرنا ضروری ہوتا ہے۔
اب کونسی ورزش کرنا پسند کرتے ہیں، اس کا انتخاب آپ کو خود کرنا ہوتا ہے مگر جسمانی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ آرام کا خیال بھی ضرور رکھیں۔
اگر آرام کا خیال نہ رکھا جائے تو مسلز بننے کی رفتار سست ہو سکتی ہے۔
ماہرین کی رائے ہے کہ کسی ایک مس گروپ کی ورزشیں مسلسل 2 روز نہیں کرنی چاہیے۔
مردوں اور خواتین کے مسلز بننے کا مختلف ہوتا ہے، مردوں میں testosterone نامی ہارمون کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتی ہے۔
اسی لیے مردوں کے مسلز خواتین کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے بنتے ہیں۔
اسی طرح جسمانی حجم بھی اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ایروبک ورزشیں جیسے تیز چہل قدمی، جاگنگ اور سائیکل چلانے سے بھی مسلز مضبوط ہوتے ہیں۔
دل کی دھڑکن کی رفتار تیز کر دین والی ورزشوں سے بھی مسلز بننے کا عمل بہتر ہوتا ہے ، یہاں تک کہ معمر افراد اور زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے والے افراد ک بھی فائدہ ہوتا ہے۔
مگر اس مقصد کے لیے ہر ہفتے 4 سے 5 دن 30 سے 45 منٹ تک اپنی پسند کی ورزش کرنا ہوگی۔
ورزش کے ساتھ ساتھ غذا بھی مسلز کو مضبوط بنانے کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہے اور پروٹین بہت اہم ہے۔
انڈے، گائے کے گوشت، چکن، مچھلی، دودھ، پنیر، دہی، پھلیاں اور گریاں جیسی غذاؤں میں پروٹین کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔