07 مئی ، 2023
صحت ایسی دولت ہے جس کے بغیر لمبی زندگی بوجھ محسوس ہونے لگتی ہے۔
جب بات اچھی صحت کی ہو تو لوگ کافی الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں یہاں تک کہ ماہرین بھی لگتا ہے کہ جیسے ایک دوسرے سے متضاد رائے رکھتے ہیں۔
تاہم تمام تر عدم اتفاق کے باوجود اچھی صحت کے حصول کے لیے کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کی سائنس نے ٹھوس انداز سے تصدیق کی ہے۔
تو ایسی ہی بہترین ٹپس جانیں جن کو آج اپنانے سے آپ مختلف امراض کو خود سے دور رکھ سکتے ہیں اور صحت مند رہ سکتے ہیں۔
کھانے کو بہت تیزی سے جسم کا حصہ بنانے کی بجائے آرام سے کھائیں۔
ایسا کرنے سے دماغ کو یہ جاننے کا موقع ملتا ہے کہ پیٹ کب بھر گیا ہے جس سے بسیار خوری کی روک تھام ہوتی ہے۔
آرام سے کھانے کے عادی افراد عموماً صحت کے لیے بہترین غذاؤں کا انتخاب کرتے ہیں۔
یہ بات اہم نہیں کہ آپ کتنے افراد کو جانتے ہیں یا ان سے کتنی بار ملتے ہیں۔
اہمیت دیگر افراد سے آپ کے حقیقی تعلق کی ہے، جو آپ کو خوش باش رکھنے کے ساتھ ساتھ طبی مسائل سے بھی تحفظ فراہم کرتا ہے۔
اگر آپ مالٹوں کا جوس پینا پسند کرتے ہیں تو بہتر ہے کہ پھل کو کھانا عادت بنائیں۔
100 فیصد خالص جوس میں بھی پھل کے غذائی اجزا موجود نہیں ہوتے جبکہ مٹھاس کافی زیادہ ہوتی ہے جو صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
پھل وٹامن سی، پوٹاشیم، فائبر اور فولک ایسڈ کے حصول کا بہترین ذریعہ ہوتے ہیں جبکہ ان میں کیلوریز اور چکنائی کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔
گھر والوں اور دوستوں سے تعلق کو مضبوط بنانے کے لیے وقت نکالنے سے جسم اور ذہن دونوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تعطیلات لینے والے افراد زیادہ لمبے عرصے تک زندہ رہتے ہیں اور ان میں امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
آپ کو ٹرانس فیٹس پر نظر رکھی چاہیے جو جنک فوڈ اور بیکری میں بنی غذاؤں میں استعمال ہونے والی چکنائی ہے۔
چکنائی کی یہ قسم امراض قلب کا باعث بنتی ہے۔
اس کے مقابلے میں انڈوں، مچھلی، دودھ یا اس سے بنی مصنوعات یا گریوں میں موجود چکنائی متوازن غذا کے لیے بہترین ہوتی ہے۔
دنیا میں ہر فرد کو ہی تناؤ کا سامنا ہوتا ہے جس سے مسلز میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہے جبکہ دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔
تاہم اگر ایسا بار بار ہو اور اس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو سنگین طبی مسائل جیسے ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تناؤ سے بچنا چاہتے ہیں تو گہری سانسیں لیں یا کوئی ایسا کام کریں جو آپ کو پرسکون کر سکے۔
چینی میں موجود کیلوریز سے جسم کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ بلڈ شوگر کی سطح میں بہت تیزی سے اضافہ اور کمی ہوتی ہے۔
اس کے نتیجے میں تھکاوٹ اور چڑچڑے پن کے ساتھ بھوک بھی زیادہ لگنے لگتی ہے اور زیادہ کھانے کا نتیجہ موٹاپے کی شکل میں نکلتا ہے۔
ورزش سے صحت بہتر ہوتی ہے جبکہ دماغی صحت پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ضروری نہیں کہ بہت سخت ورزش کی جائے، ہر ہفتے ڈیڑھ سے ڈھائی گھنٹے کی معتدل ورزش سے بھی صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔
تیز چہل قدمی کریں، سیڑھیاں چڑھیں یا کوئی بھی ایسا جسمانی کام کریں جس سے دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جائے۔
پالک، ساگ یا ایسی ہی دیگر سبز پتوں والی سبزیوں میں صحت کے لیے مفید غذائی اجزا کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
اسی طرح ان سبزیوں میں کیلوریز کی مقدار کم جبکہ فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس سے پیٹ بھرنے کا احساس زیادہ دیر تک برقرار رہتا ہے۔
نیند کی کمی ذیابیطس، امراض قلب، موٹاپے اور ڈپریشن جیسے امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
نیند کی کمی حادثات کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے تو اچھی صحت کے لیے ضروری ہے کہ ہر رات 7 سے 9 گھنٹے نیند کو یقینی بنائیں۔
سورج کی روشنی ہماری جسمانی گھڑی کے نیند کے معمولات کو طے کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے اور جسمانی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
سورج کی روشنی سے وٹامن ڈی بھی جسم کو ملتا ہے جو خلیات کے افعال، ذہنی صحت اور دل کی صحت کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔
مگر سورج کی روشنی میں بہت زیادہ وقت تک رہنے سے گریز کریں اور گھر سے باہر نکلتے ہوئے سن اسکرین کا استعمال کریں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔