04 مئی ، 2023
عمر میں اضافہ تو ایسا عمل ہے جس کو روکنا کسی کے لیے ممکن نہیں اور ہر گزرتے برس کے ساتھ بڑھاپے کے آثار قدرتی طور پر نمایاں ہوتے ہیں۔
مگر آپ کی چند غذائی عادات اس قدرتی عمل کی رفتار تیز کردیتی ہیں، جس سے قبل از وقت بڑھاپا طاری ہونے لگتا ہے۔
اگر آپ قبل از وقت بڑھاپے سے بچنا چاہتے ہیں تو چند مخصوص غذاؤں کے استعمال سے جس حد تک ممکن ہو گریز کریں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ان غذاؤں میں صحت کے لیے مفید غذائی اجزا موجود نہیں ہوتے جبکہ ان کے زیادہ استعمال سے جسم کے اندر ورم تیزی سے بڑھتا ہے۔
جسم کے اندر ورم بڑھنے سے ڈی این اے متاثر ہوتا ہے جس سے جِلد یا جسم پر بڑھاپے کے آثار قبل از وقت نمایاں ہونے لگتے ہیں۔
کچھ افراد کو زیادہ مرچوں والی غذائیں پسند ہوتی ہیں مگر اس کی حرارت برداشت کرنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں۔
مسالے دار غذاؤں سے خون کی شریانیں سوج سکتی ہیں جس کے باعث چہرے پر نشان ابھرتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ان غذاؤں سے جسمانی درجہ حرارت بڑھتا ہے اور پسینہ خارج ہوتا ہے، یہ پسینہ جِلد پر موجود بیکٹریا سے ملتا ہے تو کیل مہاسوں کا امکان بڑھتا ہے۔
آپ میٹھے مشروبات جیسے سوڈا کا استعمال جتنا زیادہ کریں گے، ٹشوز میں موجود خلیات کی عمر میں اتنی تیزی سے اضافہ ہوگا۔
ان مشروبات میں چینی اور کیلوریز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔
اسی طرح ان مشروبات میں موجود چینی منہ میں موجود بیکٹریا سے ملکر ایسڈ کی شکل اختیار کرتی ہے جس سے دانتوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زیادہ چینی کے استعمال سے جِلد کی عمر تیزی سے بڑھتی ہے جس کے نتیجے میں جھریاں بن جاتی ہیں، جبکہ جِلد خشک اور کم لچکدار ہو جاتی ہے۔
زیادہ نمک کا استعمال گردوں کے افعال کو متاثر کرتا ہے۔
اسی طرح زیادہ نمک کے استعمال سے جسم میں پانی کی کمی بڑھتی ہے جبکہ جسم نمک کی مقدار کم کرنے کے لیے چہرے اور ہاتھوں پر سیال جمع کرنے لگتا ہے، جس کے باعث وہ پھول جاتے ہیں اور جھریوں کا امکان بڑھتا ہے۔
فاسٹ فوڈ کے لیے پراسیس کیے جانے والا گوشت منہ کا ذائقہ تو اچھا کر دیتا ہے مگر وہ صحت کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتا۔
پراسیس گوشت میں نمک کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے چہرہ پھول جاتا ہے جبکہ اس میں موجود نائٹریٹ سے ورم متحرک ہوتا ہے۔
بہت زیادہ ورم سے امراض قلب، فالج اور ذیابیطس جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تلی ہوئی غذائیں بھی بہت مزیدار لگتی ہیں مگر وہ جِلد کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہیں۔
جب ان غذاؤں کو گرم تیل میں تلا جاتا ہے تو ایسے نقصان دہ مرکبات خارج ہوتے ہیں جو نہ صرف جِلد کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ جِلد کی لچک کو بھی متاثر کرتے ہیں۔
اس طرح کی غذاؤں میں ٹرانس فیٹس کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے جس سے ورم بڑھتا ہے اور جِلد کو نقصان پہنچتا ہے۔
بسکٹ اور کیک جیسی غذاؤں میں چکنائی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے خون کی شریانوں کی صحت متاثر ہوتی ہے۔
اسی طرح ان میں موجود چینی بھی جِلد کی صحت پر اثرانداز ہوتی ہے جبکہ دیگر امراض جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور دانتوں کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اور ہاں ان غذاؤں سے بھی جسمانی ورم میں اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ ڈپریشن جیسے مسئلے کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
بہت زیادہ درجہ حرارت پر بھونے جانے والے گوشت میں ایسے مرکبات موجود ہوتے ہیں جو جسمانی ورم میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔
یہ ورم امراض قلب اور ذیابیطس جیسے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
کیفین کے استعمال سے دماغ متحرک ہوتا ہے جبکہ زیادہ پیشاب بھی آتا ہے جس سے جسم میں پانی کی کمی کا امکان بڑھتا ہے۔
اگر جسم کو پانی کی کمی کا سامنا ہو تو جِلد سے زہریلے مواد کا اخراج رک جاتا ہے، جس سے جھریوں، خشک جِلد اور دیگر جِلدی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
الکحل جسم کے دیگر اعضا کے ساتھ ساتھ جِلد کے لیے بھی نقصان دہ ہوتی ہے جبکہ جسم میں پانی کی کمی کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
پانی کی کمی سے جِلد متاثر ہوتی ہے اور جھریاں ابھرنے لگتی ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔