28 اپریل ، 2023
جگر کے 100 سے زیادہ مختلف امراض ہوتے ہیں اور زیادہ تر دائمی ہوتے ہیں۔
مختلف وجوہات جیسے انفیکشن، الکحل کا استعمال، مخصوص ادویات اور منشیات کا استعمال، مخصوص غذاؤں، موٹاپے اور کینسر وغیرہ سے جگر کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ آپ کی غذائی عادات جگر کے امراض سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
متعدد غذاؤں میں ایسے مرکبات موجود ہوتے ہیں جن سے جگر پر چربی چڑھنے سے تحفظ ملتا ہے جبکہ ورم اور تکسیدی تناؤ میں کمی آتی ہے۔
ایسی ہی غذاؤں کے بارے میں جانیں جو جگر کو صحت مند رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
کافی جگر کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے بہترین مشروب ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ کافی پینے سے جگر کو امراض سے تحفظ ملتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ کافی سے جگر کو پہنچنے والے نقصان کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ جگر کے کینسر کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
اگر کوئی فرد جگر کے دائمی امراض کا شکار ہو تو بھی کافی پینے سے قبل از وقت موت کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
چائے کو صحت کے لیے بہترین مشروب مانا جاتا ہے اور شواہد سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اس سے جگر کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سبز چائے پینے سے ان افراد کو فائدہ ہوتا ہے جن کو جگر پر چربی چڑھنے کے مرض کا سامنا ہوتا ہے۔
ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ سبز چائے پینے کے عادی افراد میں جگر کے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
گریپ فروٹ میں ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو جگر کو امراض سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
جانوروں پر ہونے والے تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا کہ یہ پھل جگر کو انجری سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں یہ بھی ثابت ہوا کہ گریپ فروٹ میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس سے جگر کے ورم میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
بلیو بیری ایسا پھل ہے جو صحت کے لیے بہت زیادہ مفید ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ اس پھل سے جگر کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق بلیو بیریز میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس عمر بڑھنے کے ساتھ جگر کو پہنچنے والے نقصان کی روک تھام کرتے ہیں۔
انگور بالخصوص سرخ اور جامنی انگوروں میں ایسے متعدد نباتاتی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو جگر کی صحت کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ انگور یا اس کے جوس سے جگر کا ورم کم ہوتا ہے، خلیات کو پہنچنے والے نقصان کی روک تھام ہوتی ہے جبکہ اینٹی آکسائیڈنٹ لیول بڑھتا ہے۔
چقندر کے جوس میں نائٹریٹ اور اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو جگر کے ورم اور تکسیدی تناؤ میں کمی لاتے ہیں۔
تاہم اس حوالے سے اب تک جانوروں پر زیادہ تحقیقی کام ہوا ہے تو انسانوں پر اس کے فوائد کے بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
گوبھی یا اس جیسی دیگر سبزیوں جیسے بروکولی یا دیگر میں فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ ایسے نباتاتی مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں جو جگر کی صفائی میں مدد فراہم کرتے ہیں اور اس عضو کو نقصان دہ مرکبات سے بچاتے ہیں۔
چوہوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان سبزیوں کے استعمال سے جگر پر چربی چڑھنے کے مرض سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
گریوں میں متعدد اجزا جیسے صحت کے لیے مفید چکنائی، اینٹی آکسائیڈنٹس، وٹامن ای اور نباتاتی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو دل کے ساتھ ساتھ جگر کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہوتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ غذا میں گریوں کے زیادہ استعمال سے جگر پر چربی چڑھنے کے مرض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
اسی طرح ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ گریاں کھانے کی عادت جگر پر چربی چڑھنے کے مرض سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔
مچھلی میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں جو چکنائی کی ایسی قسم ہے جو جسمانی ورم میں کمی لاتی ہے اور امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
2016 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اومیگا 3 فیٹی ایسڈز سے جگر کی چربی کی سطح میں کمی آتی ہے۔
زیتون کے تیل کو دل اور میٹابولک صحت کے لیے بہت زیادہ مفید تصور کیا جاتا ہے۔
مگر یہ جگر کی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق زیتون کے تیل سے بننے والی غذا سے معمر افراد میں جگر پر چربی چڑھنے کے مرض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
دیگر تحقیقی رپورٹس میں بھی اسی طرح کے نتائج سامنے آئے اور ان میں بتایا گیا کہ زیتون کے تیل سے جگر میں چربی کا ذخیرہ کم ہوتا ہے جبکہ خون کا بہاؤ بہتر ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔