08 مئی ، 2023
گردے ہمارے جسم میں کسی واٹر فلٹر کی طرح کام کرتے ہیں۔
واٹر فلٹر ان چیزوں کو پانی سے خارج کرتا ہے جو ہمارے جسم کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں اور ہمارے گردے بھی یہی کام کرتے ہیں۔
گردے خون کو فلٹر کرتے ہیں جس کے دوران زہریلے مواد اور اضافی سیال کو جسم سے خارج کرتے ہیں جبکہ پوٹاشیم، سوڈیم اور دیگر اجزا کی سطح کو متوازن رکھتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ گردے ایسے ہارمونز بھی بناتے ہیں جو بلڈ پریشر سے لے کر ہڈیوں کی مضبوطی کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں، آسان الفاظ میں گردے بہت اہم ہوتے ہیں۔
ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 10 میں سے ایک فرد کو گردوں کے دائمی امراض کا سامنا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں سیال اور دیگر مواد جسم میں اکٹھا ہونے لگتا ہے۔
زیادہ تر افراد اپنی ہی غلطیوں کے باعث گردوں کے امراض سے متاثر ہوتے ہیں اور چند عام چیزیں یاعادات اس حوالے سے کردار ادا کرتی ہیں۔
یہ بظاہر بہت عام اور بے ضرر عادات یا چیزیں ہوتی ہیں مگر وہ گردوں کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہیں۔
صحت کے لیے بہترین غذا پروٹین کے بغیر مکمل نہیں ہوتی مگر اس کی بہت زیادہ مقدار گردوں کے افعال کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
غذا میں نمک کے زیادہ استعمال سے بلڈ پریشر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں گردوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
نمک کے زیادہ استعمال سے گردوں کی پتھری کا خطرہ بھی بڑھتا ہے جو بہت تکلیف دہ مرض ہوتا ہے۔
تمباکو نوشی سے ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس ٹائپ 2 کی شدت بڑھ جاتی ہے اور یہ دونوں ہی گردوں کے امراض کا خطرہ بڑھانے والے اہم عناصر ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ تمباکو نوشی سے گردوں کے لیے خون کے بہاؤ کی رفتار سست ہو جاتی ہے جس سے گردوں کے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سوڈا یا سافٹ ڈرنکس کا استعمال بھی گردوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سوڈا اور میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال گردوں کے دائمی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
گردوں کے اپنے افعال درست طریقے سے کرنے کے لیے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
مناسب مقدار میں پانی نہ پینے سے گردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
مناسب مقدار میں پانی نہ پینے سے گردوں کے اندر موجود ننھے فلٹرز رک جاتے ہیں جس سے گردوں میں پتھری اور انفیکشنز کا خطرہ بڑھتا ہے۔
جسمانی تکلیف کی روک تھام کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کے بہت زیادہ استعمال سے گردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
تو ان درد کش ادویات کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے۔
بہت زیادہ ورزش کرنے سے مسلز کے ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے جس سے خون میں ایسا مواد داخل ہوتا ہے جو گردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
تو کسی بھی ورزش کو اچانک بہت زیادہ نہ کریں بلکہ بتدریج اس کا دورانیہ اور شدت بڑھائیں۔
گلے کا ایک انفیکشن Strep Throat کے شکار افراد کا جسم بیماری سے لڑنے کے لیے اینٹی باڈیز بناتا ہے۔
ان اینٹی باڈیز کی تعداد بہت زیادہ بڑھ جائے تو یہ گردوں کے ورم کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔
اکثر گردوں کو پہنچنے والا نقصان عارضی ہوتا ہے مگر کچھ افراد کو مستقل نقصان کا سامنا ہو سکتا ہے۔
الکحل جسم کے دیگر اعضا کی طرح گردوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
اس کے باعث گردوں کے دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔