خراٹوں سے کن خطرناک امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

خراٹے لینے والے افراد میں متعدد خطرناک دماغی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

مایو کلینک کی تحقیق میں بتایا گیا کہ سلیپ اپنیا کے شکار افراد کی گہری نیند کا دورانیہ گھٹ جاتا ہے جس کے باعث ڈیمینشیا، الزائمر یا فالج جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

خیال رہے کہ سلیپ اپنیا کے شکار افراد کی سانس نیند کے دوران بار بار رکتی ہے جس سے خراٹوں کے ساتھ ساتھ متعدد طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں نیند کے مسائل اور دماغی تنزلی کے امراض جیسے ڈیمینشیا کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا تھا۔

اس نئی تحقیق میں سلیپ اپنیا کے شکار افراد کی دماغی صحت کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

اس مقصد کے لیے دماغ کے ایم آر آئی اسکین کیے گئے اور محققین نے دماغی عمر میں اضافے کے آثار دریافت کیے۔

محققین نے بتایا کہ ابھی ٹھوس انداز میں یہ کہنا ممکن نہیں کہ خراٹوں یا سلیپ اپنیا سے دماغی تنزلی یا فالج کا سامنا ہوتا ہے، مگر نتائج سے یہ عندیہ ضروری ملتا ہے اور اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دماغ میں آنے والی منفی تبدیلیوں کا ابھی کوئی علاج موجود نہیں، تو ہمیں آغاز میں ہی ان کی روک تھام کے ذرائع کو دریافت کرنے کی ضرورت ہے۔

اس تحقیق میں شامل 140 افراد میں سلیپ اپنیا کی تشخیص ہوئی تھی اور ان کی دماغی صحت کی جانچ پڑتال اسکینز کے ذریعے کی گئی جبکہ نیند کے معیار کا بھی جائزہ لیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ سلیپ اپنیا کے باعث ان افراد کی نیند زیادہ گہری نہیں ہوتی اور اس کے نتیجے میں دماغی عمر میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل نیورولوجی میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :