12 مئی ، 2023
ہمارے ذہن کے لیے آرام بہت اہم ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ چند راتوں کی خراب نیند ہمیں چڑچڑا اور بدمزاج بنا دیتی ہے۔
یہ صرف تھکاوٹ کا نتیجہ نہیں ہوتا بلکہ نیند کی کمی سے ذہنی صحت پر نمایاں اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ماہرین کی جانب سے بالغ افراد کو ہر رات کم از کم 7 گھنٹے کی نیند یقینی بنانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
مگر روزمرہ کی مصروفیات کے باعث اکثر افراد نیند پوری نہیں کر پاتے، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد بے خوابی کے شکار ہوتے ہیں۔
بے خوابی سے نقاہت میں اضافہ ہوتا ہے اور ذہنی مسائل کا خطرہ ڈھائی گنا بڑھ جاتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ نیند کے دوران ہمارا دماغ متعدد اہم کام کرتا ہے۔
دماغ اعصابی خلیات کے درمیان رابطوں کو بہتر کرتا ہے، زہریلے مواد کو خارج کرتا ہے اور دن بھر کی مصروفیات کو یادوں کی شکل میں محفوظ کرتا ہے۔
اگر نیند کا دورانیہ مختصر ہو تو دماغ کی لچک گھٹ جاتی ہے اور اس کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔
نیند کی کمی سے دماغ پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں وہ آپ درج ذیل میں جان سکتے ہیں۔
اگر نیند کی کمی کا تسلسل برقرار رہے تو جذبات کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
یعنی اگر رات کو نیند پوری نہیں ہوتی تو اگلے دن غصہ یا مایوسی جیسے جذبات کا غلبہ ہو سکتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق نیند کی کمی سے مزاج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جبکہ لوگ زیادہ مشتعل اور جذباتی ردعمل ظاہر کرنے لگتے ہیں۔
مزاج میں آنے والی یہ تبدیلیاں فیصلہ سازی کی صلاحیت کو بھی متاثر کرتی ہیں۔
جب آپ کی نیند پوری نہیں ہوتی تو دنیا سے تعلق کو برقرار رکھنا بھی مشکل محسوس ہوتا ہے۔
بے خوابی کا دورانیہ طویل ہوگا تو فریب خیالی یا ذہنی پراگندگی کا امکان بھی بڑھ جائے گا۔
درحقیقت بے خواب راتیں اردگرد کے حالات کے بارے میں آپ کے تصورات کو بدل دیتی ہیں۔
نیند اور تناؤ کا تعلق کافی دلچسپ ہے، تناؤ کے شکار ہونے پر اچھی نیند کا حصول مشکل ہوتا ہے، مگر نیند کی کمی بھی آپ کو زیادہ تناؤ کا شکار بنا دیتی ہے۔
نیند کی کمی سے بڑھنے والے تناؤ سے سستی، چڑچڑے پن اور زندگی میں عدم دلچسپی جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
نیند کی کمی سے دماغ کے لیے یادوں کو تشکیل دینا، توجہ مرکوز کرنا اور نئی چیزیں سیکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
ناکافی نیند سے طاری ہونے والی تھکاوٹ کو اکثر ذہنی دھند سے بھی تشبیہ دی جاتی ہے کیونکہ اکثر اردگرد کے حالات کو سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔
اگر اکثر توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے تو بہتر ہے کہ اپنی نیند کی عادات کا جائزہ لیں۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ نیند کی کمی سے مختلف حالات میں لوگوں کے ردعمل کا وقت بڑھ جاتا ہے اور توجہ مرکوز کرنا مشکل ہوتا ہے۔
نیند کے دوران ہمارا دماغ متعدد اہم کام کرتا ہے جن میں سے ایک ہارمونز کے درمیان توازن پیدا کرنا بھی ہے۔
چونکہ ہارمونز جسمانی افعال کے لیے اہم ہوتے ہیں تو ان کا توازن بگڑنے سے جسم اور ذہن دونوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
کئی بار کسی ہارمون کی سطح کا توازن بگڑنے سے بھی نیند کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
نیند کی کمی سے انزائٹی، ڈپریشن، Seasonal affective disorder، بائی پولر ڈس آرڈر اور بارڈر لائن پرسنلٹی ڈس آرڈر جیسے ذہنی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اسی طرح اگر آپ انزائٹی یا ڈپریشن کے شکار ہیں تو نیند کی کمی سے ان امراض کی شدت میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔