31 مئی ، 2023
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے سینیٹری ورکرزکو بغیرکٹ اورسیفٹی کے نالوں میں اترنے سے روکنے کی ہدایت جاری کردی۔
سندھ ہائیکورٹ نے سینیٹری ورکرز کو سیفٹی کٹ فراہم نہ کرنےکےخلاف درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سید نجم شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت درخواست گزار کی وکیل سارہ ملکانی نے کہا کہ انسانی فضلہ، سوئیاں، بلیڈ اور شیشےکے ٹکڑے سینیٹری ورکرز کو نقصان پہنچاتے ہیں، سینیٹری ورکرز کو انسان نہیں سمجھا جاتا،صفائی کرنے والے عملےکو نظر انداز کیا جاتا ہے، سینیٹری ورکرز کو نہ ماسک فراہم کیےجاتےہیں اور نہ ہی حفاظتی لباس و آکسیجن سلنڈر دیے جاتے ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت سے سینیٹری ورکرز کو خصوصی حفاظتی لباس اور دیگر ممالک کی طرح تمام سہولتیں فراہم کرنے کا حکم دینے کی استدعا کی۔
اس دوران عدالت نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سے اس حوالے سے ایس او پیز طلب کرلیں اور چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا سینیٹری ورکرز کو بغیر سیفٹی نالوں میں کیوں اتاراجاتا ہے؟ اس پر سیکرٹری نے کہاکہ ہم نےمنع کیا ہے کوئی بھی ورکر نالےکےاندرنہ جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں ان ذمہ دارلوگوں کےنام بتائیں، ہم کارروائی کا حکم دیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے سینیٹری ورکرزکو بغیرکٹ اور سیفٹی کےنالوں میں اترنے سے روکنے کی ہدایت دی اور کہا کہ کسی بھی سینیٹری ورکرکی موت ہوئی تو ہم سیکریری بلدیات کے خلاف ایف آئی آرکا حکم دیں گے۔
عدالت نے درخواست پر مزید سماعت 14 جون تک ملتوی کردی۔