نچلے طبقے کی ہندو خواتین اور خواجہ سراؤں کی ایوان میں موجودگی محروم طبقات کیلئے امید کی کرن

پیپلز پارٹی نے نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والی خاتون کملا بھیل کو ضلع کونسل تھرپارکر میں وائس چیئرمین اور سمترا منجیانی کو میونسل کمیٹی مٹھی میں وائس چیئرمین نامزد کیا ہے جبکہ شہزادی رائے کراچی سے مخصوص نشست پر ایوان میں پہنچی ہیں— فوٹو: فائل
پیپلز پارٹی نے نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والی خاتون کملا بھیل کو ضلع کونسل تھرپارکر میں وائس چیئرمین اور سمترا منجیانی کو میونسل کمیٹی مٹھی میں وائس چیئرمین نامزد کیا ہے جبکہ شہزادی رائے کراچی سے مخصوص نشست پر ایوان میں پہنچی ہیں— فوٹو: فائل

ہندو برادری کے نچلے طبقات سے تعلق رکھنے والی کملا بھیل اور سمترا منجیانی نے سندھ میں حالیہ بلدیاتی انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ ٹرانس جینڈر شہزادی رائے بھی پیپلزپارٹی کی مخصوص نشست پر کراچی میونسپل کارپوریشن کا حصہ بن گئی ہیں۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے کملا بھیل کو ضلع کونسل تھرپارکر  میں وائس چیئرمین  اور سمترا منجیانی کو میونسل کمیٹی مٹھی  میں وائس چیئرمین  نامزد کیا گیا ہے جبکہ خواجہ سراؤں کی مخصوص نشست پر کراچی میونسپل کارپوریشن کی میں رکن شہزادی رائے، یہ  تینوں معاشرے میں ان طبقات سے ہیں جنہیں لوگ اپنے ساتھ بٹھانا بھی پسند نہیں کرتے۔ ان کے ساتھ کھانا پسند نہیں کرتے اور راہ چلتے مشکل میں کوئی ان کی مدد نہیں کرتا۔ تاہم سندھ کے  ایوانوں میں ان کی نمائندگی متوسط طبقوں کیلئے امید کی کرن ہے۔

شہزادی رائے پرعزم ہے کہ اپنی کمیونٹی میں جو بھی تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے ان کو وظائف دلوانے کیلئے کام کریں گی — فوٹو: فائل
شہزادی رائے پرعزم ہے کہ اپنی کمیونٹی میں جو بھی تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے ان کو وظائف دلوانے کیلئے کام کریں گی — فوٹو: فائل

ٹرانس جینڈر شہزاری رائے کون ہے؟

کراچی میونسپل کارپوریشن میں پہلی خواجہ سرا شہزادی رائے مخصوص نشست پر خواجہ سرا کمیونٹی کی نمائندگی کریں گی۔ شہزادی رائے سیاست میں آنے سے پہلے پولیٹیکل ایکٹویسٹ کے طور  پر خواجہ سراؤں کے بنیادی حقوق کیلئے حکومتی نمائندوں تک کمیونٹی کے مسائل پہنچاتی تھی۔

شہزادی رائے کا کہنا ہے کہ لوکل باڈی ایکٹ میں خواجہ سرا کے حوالے سے ہونے والی ترمیم میں پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر کام کیا، پانچ سال کی انتھک محنت کے بعد آج خواجہ سرا لوکل باڈی ایکٹ کی وجہ سے میونسپل کارپویشن کا حصہ بن رہی ہیں۔ شہزادی رائے پرعزم ہے کہ اپنی کمیونٹی میں جو بھی تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے ان کو وظائف دلوانے کیلئے کام کریں گی۔

شہزادی رائے ممبر بننے کے بعد کون سا کام سب سے پہلے کرنے کا سوچ رہی ہیں؟

2021 میں پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والی شہزادی رائے کا کہنا ہے کہ میونسپل کا رپوریشن کا رکن بننے کے بعد وہ سب سے پہلے کراچی کے پارکس اور تفریحی مقامات پر ’ویلکم بورڈز‘ لگوائیں گی جس پر لکھا ہو گا کہ بغیر کسی جنسی تفریق، نسل، طبقات اور مذہبی تفریق کے تمام لوگ داخل ہو سکتے ہیں۔

شہزادی رائے سے جب پوچھا گیا کہ ایسا کیوں کریں گی جبکہ خواجہ سرا کمیونٹی کے اور بھی بہت مسائل ہیں؟ تو شہزدای رائے نے بوجھل آواز میں کہا کہ خواجہ سراؤں کو عوامی پارکس میں جانے کی اجازت نہیں جو کہ انسانی حقوق اور آئین کے بھی خلاف ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر ہم چلے بھی جائیں تو لوگ ہمیں تنگ کرتے ہیں کہ یہ آپ لوگوں کیلئے نہیں ہے۔ پارکس کے داخلی راستوں پر اگر لکھا ہو گا کہ خواجہ سرا بھی داخل ہو سکتے ہیں تو ہمیں تو کسی کو جواب نہیں دینا پڑے گا۔ کراچی کا موسم خوشگوار ہوتا ہے تو ہمارا بھی دل کرتا ہے کہ ہم بھی پارکس میں جا کر موسم سے لطف اندوز ہو سکیں۔

 سندھ کے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں پاکستان پیپلزپارٹی نے  خواتین کملا بھیل اور ستمرا منجیانی کو پارٹی کا ٹکٹ دیا اور دونوں خواتین کامیاب ہوئیں۔ ضلع کونسل تھر پارکر کے ایوان کی صدارت کملا بھیل کریں گی جبکہ سمترا منجیانی میونسپل کمیٹی مٹھی میں نائب چیئرمین کے طور پر خدمات سر انجام دیں گی۔

سیاست کے ساتھ ساتھ سمترا منجیانی صوبائی ہیومن رائٹس کمیٹی کی ممبر بھی ہیں— فوٹو: فائل
سیاست کے ساتھ ساتھ سمترا منجیانی صوبائی ہیومن رائٹس کمیٹی کی ممبر بھی ہیں— فوٹو: فائل

سمترا منجیانی کی سیاسی جدوجہد کی کہانی

سمترا منجیانی میونسپل کمیٹی مٹھی کی وائس چیئرمین بننے والی پہلی شیڈول کاسٹ خاتون ہیں۔ میگھواڑ  ذات سے تعلق رکھنے والی سمترا، میگھواڑ محلے کی رہائشی ہیں اور ضلع تھرپارکر میں پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی صدر ہیں۔

ڈگری کالج مٹھی سے گریجوئیشن تک تعلیم حاصل کرنے والی سمترا نے سیاست کا آغاز پیپلزپارٹی سے 2008 میں کیا۔ پہلے انہیں پارٹی کیلئے تھرپارکر کے ویمن ونگ میں جنرل سیکرٹری کا عہدہ دیا گیا، 6 ماہ بعد انہیں ویمن ونگ کا ضلعی صدر بنایا گیا اور آج تک اسی عہدے پر خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔

2018 کے عام انتخابات میں سمترا منجیانی کو ضلع تھر پارکر سے مخصوص نشست کیلئے بھی نامزد کیا گیا تھا۔ سیاست کے ساتھ ساتھ سمترا منجیانی صوبائی ہیومن رائٹس کمیٹی کی ممبر بھی ہیں۔

بچیوں کی کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کے مشن پر گامزن

وائس چیئرمین میونسپل کمیٹی مٹھی سمترا منجیانی سے سوال کیا گیا کہ بڑے عہدے کے بعد عوام کی بھلائی کیلئے کیا سوچ رکھا ہے؟ سمترا نے کہا کہ  یہاں بچیوں کی چھوٹی عمر میں شادیوں کی وجہ سے خود کشیوں میں اضافے کی روک تھام ان کا سب سے بڑا ایجنڈا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحصیل مٹھی میں بچیوں کی رضا مندی کے بغیر چھوٹی عمر میں شادی کرا دیتے ہیں جس وجہ سے آگے جا کر انہیں گھروں میں اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے اور کئی بچیاں خود کشی کر لیتی ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں کچھ ایسے واقعات میں ملزمان کو سزا دلوائی ہے جنہوں نے قتل کو خود کشی کا نام دیا۔

سمترا منجیانی سے  پوچھا گیا کہ بچیوں کی کم عمری کی شادی کی روک تھام کیلئے کیا اقدام کریں گی؟  سمترا نے بتایا کہ اس کا واحد حل تعلیم ہے، 70 سے 80 فیصد بچیوں کو اسکول میں داخل کروانا میرا سب سے پہلا ایجنڈا ہے اور  اسکولوں میں انہیں دستکاری کا ہنر سکھانا ہے تا کہ اپنے گھر والوں پر بوجھ نہ بنیں بلکہ ان کی معاشی امداد بھی کر سکیں۔

پاکستان کے بڑے ایوانوں میں ہندوؤں کی نمائندگی کی بات کریں تو پاکستان پیپلزپارٹی کی نگرپارکر سے دلت برداری سے ہی تعلق رکھنی والی ہندو خاتون کرشنا کماری پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ میں جنرل نشست پر سینیٹر بنیں اور ضلع تھرپارکر میں ہی پہلی بار 2018 کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی جنرل نشست پر ڈاکٹر مہیش کمار ملانی پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن منتخب ہوئے۔

اپنے ضلعے کے نوجوان بچوں کیلئے ٹیکنیکل اداروں کے قیام کیلئے کام کروں گی: کملا بھیل — فوٹو: فائل
اپنے ضلعے کے نوجوان بچوں کیلئے ٹیکنیکل اداروں کے قیام کیلئے کام کروں گی: کملا بھیل — فوٹو: فائل

کملا بھیل سیاست میں بینظیر بھٹو سے متاثر

ضلع تھرپارکر کی کملا بھیل  نے 2009 میں پیپلزپارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاست کا آغاز کیا۔ ان کے والد پیپلزپارٹی کے ماضی میں کونسلر بھی رہ چکے ہیں۔ 2016 کے بلدیاتی انتخابات میں پہلی بار پیپلزپارٹی کی ضلعی کونسل کی ممبر تھیں۔ انہوں نے تھرپارکر کے ڈگری کالج سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ بھیل ذات سے تعلق رکھنے والی کملا میرپورخاص ڈویژن میں پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی جنرل سیکرٹری ہیں۔

کملا خواتین کی ترقی کیلئے کن کاموں کا ارادہ رکھتی ہیں؟

سیاست میں بینظیر بھٹو سے متاثر  کملا ضلع تھر پارکر کی خواتین کی ترقی کیلئے پرعزم ہیں۔ اپنے سیاسی سفر سے متعلق کملا بھیل کا کہنا تھا کہ پہلے میں ضلع کونسل کی ممبر تھی۔ اپنی پارٹی کی اعلیٰ قیادت کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ انہوں نے اب مجھے ضلعی کونسل تھر پارکر میں وائس چیئرمین کے عہدے پر نامزد کیا ہے۔

ضلعی کونسل میں عہدہ ملنے کے بعد سب سے پہلے کیا کام کریں گی؟ اس سوال کے جواب میں کملا نے کہا کہ میں اپنے ضلعے کے نوجوان بچوں کیلئے ٹیکنیکل اداروں کے قیام کیلئے کام کروں گی۔ بینظیر یوتھ پروگرام کو ضلع بھر میں متعارف کروں گی تا کہ ضلع تھر پارکر کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں تربیتی ورکشاپس سے ہنر سیکھیں اور خاص طور پر انگریزی زبان کی تعلیم کے ادارے بناؤں گی تا کہ روزگار کی تلاش میں جانے والے ہمارے  نوجوان انگریزی  نہ جاننے کے باعث روزگار کے مواقع سے محروم نہ رہ جائیں۔

کملا نے کہا کہ ان کے علاقے کی خواتین دستکاری کے ہنر میں مہارت رکھتی ہیں۔ اپنے علاقے کی خواتین اوربچیوں کے روزگار کیلئے دستکاری سینٹرز کیلئے پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت سے بات کر چکیں ہیں۔

کملا بھیل کا مزید کہنا تھا کہ اپنے خاندان میں واحد تعلیم یافتہ خاتون ہوں، چاہتی ہوں کہ ضلع تھر پارکر کا ہر بچہ پڑھنا لکھنا جانتا ہو، کملا تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کی والدہ ہیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔