18 جون ، 2023
عمر بڑھنے کے ساتھ دانتوں کی رنگت بدلنے لگتی ہے کیونکہ اوپری سطح بے رنگ ہو جاتی ہے۔
اس کے نتیجے میں دانتوں پر داغ نمایاں ہو جاتے ہیں جن سے نجات کے لیے ڈینٹسٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے یا وائٹننگ پراڈکٹس بھی مل جاتی ہیں۔
مگر ڈاکٹر سے رجوع کرنا یا مصنوعات کا استعمال کافی مہنگا ثابت ہوتا ہے جبکہ ان میں موجود کیمیکلز سے دانتوں کی سطح کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔
اگر آپ قدرتی طریقوں سے دانتوں کی سفیدی بحال کرنا چاہتے ہیں تو ایسا غذاؤں سے بھی ممکن ہے۔
جی ہاں چند غذاؤں کے استعمال سے دانتوں کی سفیدی کو بحال کرنا ممکن ہے اور ویسے بھی ان کو آزمانے میں کوئی نقصان نہیں۔
اسٹرابیری میں malic acid موجود ہوتا ہے جو بلیچ جیسا اثر کرتا ہے جس سے دانتوں کی رنگت بہتر کرنے میں ممکنہ مدد ملتی ہے۔
اس ایسڈ سے منہ میں لعاب دہن کی مقدار بھی بڑھتی ہے، لعاب دہن دانتوں کی فرسودگی سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
دانتوں کی فرسودگی سے دانتوں کی رنگت ختم ہوتی ہے اور داغ نمایاں ہو جاتے ہیں۔
تربوز میں malic acid کی مقدار اسٹرابیریز سے زیادہ ہوتی ہے اور اس کے اثرات کا ذکر اوپر کیا جا چکا ہے۔
کچھ افراد کا تو دعویٰ ہے کہ تربوز کی ساخت دانتوں پر ریگ مال جیسا کام کرتی ہے جس سے داغ صاف ہو جاتے ہیں، مگر اس کی تصدیق کا کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں۔
ہمارے دانتوں پر مخصوص پروٹینز کی ایک تہہ ہوتی ہے جو دانتوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔
مگر یہ پروٹینز غذا میں موجود رنگ میں جذب ہو جاتے ہیں جس سے دانتوں پر داغ نمودار ہو جاتے ہیں۔
پروٹینز کی اس تہہ پر بیکٹریا بھی چپک جاتے ہیں اور ان کی تعداد بڑھنے سے دانت بے رنگ ہو جاتے ہیں جبکہ plaque کے مسئلے کا بھی سامنا ہوتا ہے۔
انناس وہ پھل ہے جو قدرتی طور پر اس تہہ کو تحلیل کر دیتا ہے جس سے دانتوں کی رنگت متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
اس پھل میں موجود ایک proteolytic enzyme دانتوں کو تحفظ فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انناس کی طرح پپیتا بھی proteolytic enzyme سے لیس ہوتا ہے۔
یہ جز دانتوں پر موجود پروٹینز کی تہہ کو تحلیل کرتا ہے جس سے دانتوں کے داغوں کا حجم گھٹ جاتا ہے جبکہ plaque جمنے سے تحفظ ملتا ہے۔
دودھ میں موجود lactic acid بھی دانتوں کی سطح کی رنگت کو بہتر کرتا ہے۔
یہ ایسڈ لعاب دہن کی مقدار بڑھاتا ہے جس سے نقصان دہ بیکٹریا کا خاتمہ ہوتا ہے۔
اس سے ہٹ کر بھی دودھ میں موجود ایک پروٹین بھی دانتوں کو داغ دار ہونے سے بچاتا ہے۔
دودھ سے بنی دیگر اشیا جیسے پنیر اور دہی میں بھی یہ اجزا موجود ہوتے ہیں تو ان سے بھی ممکنہ طور پر دانتوں کی سفیدی بحال کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
یہ تو واضح نہیں کہ غذاؤں سے دانتوں کی رنگت بحال کرنے میں کتنا وقت لگ سکتا ہے، مگر کمرشل مصنوعات کے مقابلے میں عموماً قدرتی طریقہ کار کو مسائل حل کرنے کے لیے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔
اگر دانت بہت زیادہ داغ دار ہو چکے ہیں تو مثبت نتائج کے حصول میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔
نوٹ: یہ معلومات طبی جریدوں میں شائع مضمون پر مبنی ہے، اس حوالے سے قارئین اپنے معالج سے ضرور مشورہ کرلیں۔