16 جون ، 2023
روزمرہ کے کاموں میں مناسب مقدار میں پانی پینا بھول جانا بہت آسان ہوتا ہے، خاص طور پر موسم گرم ہو تو ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
اگر آپ پانی کی مناسب مقدار کا استعمال نہ کریں تو ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں سانس میں بو، سر چکرانے، ذہنی الجھن اور دیگر مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
پانی اعضا سے زہریلے مواد کو خارج کرتا ہے، خلیات تک غذائی اجزا پہنچاتا ہے، جوڑوں کے لیے گریس کا کام کرتا ہے جبکہ کھانا ہضم ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
دن بھر میں کتنا پانی پینا چاہیے، اس بارے میں کوئی واضح رائے تو موجود نہیں، اس کا فیصلہ جسمانی ضروریات اور موسم کو مدنظر رکھ کر کیا جانا چاہیے۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ کچھ اوقات ایسے بھی ہوتے ہیں جب پانی پینا جسم کے لیے زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے؟
جی ہاں واقعی یہ درست ہے اور درج ذیل میں وہ اوقات دیے گئے ہیں، جن میں پانی پینا صحت کو بہت زیادہ فائدہ پہنچا سکتا ہے۔
اکثر پیاس کا احساس بھوک کی شکل میں بھی ہوتا ہے مگر لوگ یہ سمجھ نہیں پاتے کہ جسم پانی طلب کر رہا ہے۔
تو اگر بے وقت بھوک محسوس ہو تو کچھ کھانے سے پہلے ایک یا 2 گلاس پانی پی لیں، اگر بھوک کا احساس ختم ہو جائے تو سمجھ لیں کہ آپ کو حقیقت میں پیاس لگی تھی۔
صبح اٹھ کر سب سے پہلے پانی پینا صحت کے لیے بہترین ہوتا ہے۔
رات بھر ہمارا جسم کھانے اور پانی سے دور رہتا ہے اور بیدار ہوتے ہی پانی پینے سے سستی دور ہوتی ہے۔
اگر نہار منہ پانی میں لیموں کا عرق ملا کر پینا عادت بنائیں تو اس سے بھی صحت کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
جب بھی پسینہ آتا ہے تو اس سے جسمانی سیال کی مقدار میں کمی آتی ہے تو بہتر ہے کہ پانی پی لیں تاکہ ڈی ہائیڈریشن سے بچ سکیں۔
ورزش کے دوران بہت زیادہ پسینہ خارج ہوتا ہے تو اسے کرنے سے پہلے پانی پی لیں۔
ورزش کرنے کے بعد بھی پانی ضرور پینا چاہیے تاکہ جسمانی سیال میں آنے والی کمی دور کر سکیں۔
بیماری سے جلد نجات کے لیے مناسب مقدار میں پانی پینے سے مدد ملتی ہے۔
ہیضہ، قے اور بخار کے دوران جسمانی سیال میں نمایاں کمی آتی ہے تو زیادہ مقدار میں پانی پینا چاہیے۔
بیماری کے دوران چائے یا کافی کا زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہیے ورنہ جسم زیادہ ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہو سکتا ہے۔
طیارہ کی بلندی جتنی زیادہ ہوگی، طیارے کے کیبن کی ہوا اتنی زیادہ خشک ہوگی یا یوں کہہ لیں کہ نمی نہ ہونے کے برابر ہوگی۔
اس کم نمی والے ماحول میں پانی پینے سے جِلد کو نقصان سے بچانے میں مدد ملتی ہے۔
دوپہر میں اکثر افراد کو سستی اور غنودگی جیسی کیفیات کا سامنا ہوتا ہے۔
تو چائے یا کافی کی بجائے ایک یا 2 گلاس پانی پی لیں یا پانی میں لیموں کا عرق شامل کرکے پی لیں، اس سے سستی دور ہو جائے گی جبکہ مزاج اور یادداشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
آدھے سر کا درد یا مائیگرین کا سامنا اکثر جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کئی بار پانی پینے سے سر درد کی شدت میں نمایاں کمی آتی ہے۔
کھانے سے قبل پانی پینے کی عادت سے جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کھانے سے 30 منٹ قبل پانی پینے سے 12 ہفتوں کے دوران ایک سے 2 کلو گرام جسمانی وزن میں کمی آسکتی ہے۔
ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے 2 گلاس پانی پینے سے 8 ہفتوں میں جسمانی وزن میں نمایاں کمی آتی ہے اور چربی گھلنے کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔
اگر جسم میں پانی کی کمی ہو جائے تو خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں جس سے توجہ مرکوز کرنا مشکل ہوتا ہے جبکہ مختصر المدت یادداشت متاثر ہوتی ہے۔
تو کسی کام پر پوری توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں تو پانی پینے سے ان مسائل سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔