19 جون ، 2023
ذیابیطس ٹائپ 2 دنیا بھر میں وبا کی طرح پھیلنے والا مرض ہے جس کے شکار افراد میں امراض قلب اور دیگر سنگین طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
اب ماہرین نے ذیابیطس ٹائپ 2 کے تیزی سے پھیلنے کی ایک بڑی وجہ دریافت کیا ہے اور وہ ہے نیند کی کمی یا زیادتی۔
جنوبی کوریا کے CHA University School of Medicine کی تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کے دورانیے اور ذیابیطس سے متاثر ہونے کے خطرے کے درمیان تعلق موجود ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر رات 6 گھنٹے سے کم یا 10 گھنٹے سے زیادہ نیند سے ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
دورانیے کے ساتھ ساتھ نیند کا معیار بھی اس بیماری کا شکار بنانے میں کردار ادا کرتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران لوگوں کی نیند کے دورانیے کو دیکھتے ہوئے 4 گروپس بنائے گئے۔
ایک گروپ میں وہ افراد شامل تھے جن کی نیند کا دورانیہ 6 گھنٹے کم تھا، دوسرا گروپ 6 سے 7 گھنٹے سونے کے عادی افراد کا تھا، تیسرا 8 سے 9 گھنٹے جبکہ چوتھا 10 گھنٹے تک سونے والے افراد پر مشتمل تھا۔
ان افراد کی صحت کا جائزہ 14 سال تک لیا گیا اور اس عرصے میں 18 فیصد میں ذیابیطس کی تشخیص ہوئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ نیند کا کم یا زیادہ دورانیہ ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار بنا سکتا ہے۔
محققین کے مطابق بہت زیادہ دیر تک سونے والے افراد کا انسولین کا نظام متاثر ہوتا ہے جس سے انسولین کی مزاحمت بڑھتی ہے اور بلڈ شوگر لیول بھی اوپر جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ نیند کی کمی یا بہت زیادہ دیر تک سونے سے انسولین کی مزاحمت بڑھتی ہے جبکہ انسولین بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے اور لوگ ذیابیطس کے شکار ہو جاتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج ENDO 2023 نامی کانفرنس کے موقع پر پیش کی گئی۔
خیال رہے کہ ذیابیطس ٹائپ 2 ایسی بیماری ہے جس کے دوران لبلبہ مناسب مقدار میں انسولین نہیں بناتا یا انسولین کو درست طریقے سے استعمال نہیں کر پاتا۔
اس کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا ہے جس سے وقت گزرنے کے ساتھ اعضا کو نقصان پہنچتا ہے۔
اگر بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول نہ کیا جائے تو امراض قلب، بینائی سے محرومی، اعصاب اور اعضا کو نقصان پہنچنے سمیت دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔