02 جولائی ، 2023
کیا آپ اپنے دماغ کو زیادہ تیز اور بہتر بنانا چاہتے ہیں؟ تو یہ کوئی مشکل کام نہیں۔
چند عام طریقوں کو اپنا کر دماغ کے مختلف طریقوں کو متحرک کرنا ممکن ہوتا ہے جس سے دماغی افعال میں ڈرامائی بہتری آتی ہے۔
ایسے ہی چند عام طریقے جانیں جو آپ کو دماغی طور پر زیادہ اسمارٹ بنا سکتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ نئی چیزیں کرنے سے دماغ کے مختلف حصوں کی سرگرمیاں بڑھ جاتی ہیں۔
اس مقصد کے لیے صبح اٹھ کر کسی نئے راستے پر چہل قدمی کریں یا معمول سے ہٹ کر کوئی ٹی وی پروگرام دیکھیں، یہاں تک کہ بچوں کے پروگرام دیکھنے سے بھی دماغی صحت کو فائدہ ہو سکتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ کمزور ہاتھ جیسے بائیں ہاتھ سے دانتوں پر برش کرنے سے دماغ کے دائیں حصے کے افعال بہتر ہوتے ہیں۔
جب آپ چیزوں کو معمول کی پوزیشن پر دیکھتے ہیں تو دماغ کی توجہ کسی اور جانب مرکوز ہو جاتی ہے۔
اس کے مقابلے میں اگر آپ کپ، گلاس یا کسی بھی چیز کو الٹا کرکے رکھ دیں تو دماغ کا نیٹ ورک متحرک ہوتا ہے اور وہ اس چیز کی ساخت، رنگ اور دیگر پہلوؤں کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے جس سے دماغی افعال بہتر ہوتے ہیں۔
زیادہ تر خاندانوں میں ہر فرد کی کھانے کی مخصوص جگہ ہوتی ہے، مگر نشست کو تبدیل کرنے سے دماغ کو فائدہ ہوتا ہے۔
نئی خوشبو جیسے پودینے یا آم کی خوشبو سونگھنے سے نئے دماغی راستے متحرک ہوتے ہیں۔
یادوں کو مرتب کرنے والا دماغی حصہ ہیپو کیمپس خوشبوؤں، آوازوں اور نظاروں کے ذریعے دماغی نقشے تیار کرتا ہے۔
تو گھر کی کھڑکی سے باہر دیکھنے سے نئی خوشبوئیں اور آوازیں اس دماغی حصے کو متحرک کرتی ہیں یا گاڑی کی کھڑکی کے باہر دیکھنے سے بھی یہی ہوتا ہے۔
ہمارا دماغ اشیا کو شناخت کرنے کے لیے زیادہ تر بینائی پر انحصار کرتا ہے، مگر چھو کر چیزوں کو شناخت کرنے سے وہ دماغی حصے متحرک ہوتے ہیں جو دماغ کو زیادہ مضبوط بناتے ہیں۔
جب آپ دماغ کو روزمرہ کی زندگی کے متبادل کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتے ہیں تو وہ زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔
جیسے ٹینس ریکٹ کو گولف اسٹک، پنکھے، چھڑی اور دیگر مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ لوگوں سے دور رہنے سے دماغی افعال پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس کا حل بھی آسان ہے یعنی لوگوں سے بات چیت کرنا یا نئے دوست بنانے کی کوشش کرنا۔
نہانے یا کپڑے تہہ کرنے جیسے آسان کام آنکھیں بند کرکے کرنے سے دماغ نئے خلیات استعمال کرنے پر مجبور ہوتا ہے جس سے دماغی افعال بہتر ہوتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔