19 فروری ، 2023
عمر بڑھنے کے ساتھ اپنے دماغ کو جوان رکھنا چاہتے ہیں؟ تو آپ کی غذا اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
ہمارا دماغ جسم کے کنٹرول سینٹر کی حیثیت رکھتا ہے جو دل کی دھڑکن جاری رکھتا ہے، پھیپھڑوں کو سانس لینے اور ہمیں چلنے، پھرنے، سوچنے اور محسوس کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ دماغ کو اپنے افعال کے لیے بہت زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے جو اسے ہماری غذا سے ملتی ہے۔
مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر غذا دماغ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
تو ایسی غذائی عادات کے بارے میں جانیں جو ہمارے دماغ کو جوان رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
چائے یا کافی میں موجود ایک جز کیفین دماغ کو توانائی فراہم کرنے اور توجہ مرکوز کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
چائے اور کافی کے ساتھ ساتھ چاکلیٹ میں بھی اس جز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
کیفین سے دماغ زیادہ مستعد ہو جاتا ہے مگر کیفین کی زیادہ مقدار سے الٹا اثر ہو سکتا ہے۔
شکر بھی دماغی توانائی کے لیے بہترین ایندھن ہے مگر بازاروں میں دستیاب چینی نہیں بلکہ پھلوں اور سبزیوں میں پائے جان والی قدرتی مٹھاس اس حوالے سے بہترین ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اورنج جوس یا کسی اور پھل کے جوس پینے سے مختصر المدت بنیادوں پر یادداشت، سوچنے اور ذہنی صلاحیتیں بہتر ہوتی ہیں۔
البتہ قدرتی مٹھاس کے بہت زیادہ استعمال سے یادداشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اگر جسمانی وزن میں کمی کے لیے ناشتہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں تو جان لیں کہ یہ عادت دماغ کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ ناشتہ کرنے سے یادداشت اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔
جو افراد ناشتہ کرتے ہیں وہ اپنے کاموں کے دوران زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
ناشتے میں دودھ یا اس سے بنی مصنوعات، انڈے یا جو وغیرہ کا استعمال دماغ کے لیے مفید ہوتا ہے۔
مچھلی میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز دماغی صحت کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق ان فیٹی ایسڈز سے بھرپور غذا سے فالج اور ڈیمینشیا کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ عمر بڑھنے سے آنے والی دماغی تنزلی کی رفتار بھی سست ہو جاتی ہے۔
اسی طرح یہ فیٹی ایسڈز یادداشت کو بہتر بنانے کے لیے بھی اہم ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس حوالے سے ہر ہفتے 2 بار مچھلی کا استعمال کرنا چاہیے۔
گریوں جیسے اخروٹ اور بادام میں ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس ہوتے ہیں جو عمر بڑھنے کے ساتھ آنے والی دماغی تنزلی کی روک تھام کرتے ہیں۔
دماغ کو صحت مند بنانا چاہتے ہیں تو دن میں کچھ مقدار میں گریوں کو کھانا عادت بنا لیں۔
سالم گندم، جو اور براؤن چاول متوازن غذا کا اہم حصہ ہوتے ہیں جو دل کی شریانوں کی صحت کے لیے بھی مفید ہیں۔
سالم اناج میں وٹامن ای موجود ہوتا ہے جو عمر کے ساتھ دماغ کو ہونے والے نقصان کی روک تھام کرتا ہے۔
یہ مزیدار پھل دماغ کو جسم میں گردش کرنے والے نقصان دہ مرکبات سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق بلیو بیریز کھانے کی عادت سے الزائمر امراض کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔
جانوروں پر ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بلیو بیریز کے استعمال سے دماغی مسلز کے افعال بہتر ہوتے ہیں اور دماغ عمر بڑھنے کے باوجود جوان رہتا ہے۔
جسم کے ساتھ ساتھ دماغ کو بھی صحت مند رکھنا چاہتے ہیں تو صحت کے لیے متوازن غذا کا استعمال ضروری ہے۔
کسی بھی چیز کا بہت زیادہ یا بہت کم استعمال دماغی افعال پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
اگر آپ بہت زیادہ مقدار میں کھانا کھاتے ہیں تو تھکاوٹ کا احساس ہو سکتا ہے جبکہ بہت کم مقدار میں کھانے سے بھوک کے باعث توجہ مرکوز کرنا مشکل ہوتا ہے۔
انڈے نہ صرف پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں بلکہ ان میں متعدد بی وٹامنز جیسے بی 6، بی 12 اور بی 9 (فولک ایسڈ) بھی موجود ہوتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق یہ وٹامنز دماغ کو سکڑنے سے بچانے اور دماغی تنزلی کا خطرہ کم کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق روزانہ ایک انڈے کا استعمال اس حوالے سے بہترین ثابت ہوسکتا ہے مگر کسی بیماری کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ کرنا بہتر ہے۔