Time 13 اپریل ، 2024
صحت و سائنس

کھیرے کھانے سے صحت کو ہونے والے وہ فائدے جو آپ کو ضرور پسند آئیں گے

کھیروں کو چھلکوں کے ساتھ کھانا زیادہ بہتر ہوتا ہے / فائل فوٹو
کھیروں کو چھلکوں کے ساتھ کھانا زیادہ بہتر ہوتا ہے / فائل فوٹو

کھیرے کا استعمال تو سلاد میں عام ہوتا ہے اور گرمیوں میں اس سے گرمی کا احساس بھی کم ہوتا ہے۔

اسی طرح آنکھوں پر کھیرے کا ٹکڑا رکھنے سے سیاہ حلقوں کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

مگر کیا اسے کھانے سے صحت کو بھی کوئی فائدہ ہوتا ہے؟

تو اس کا جواب ہے ہاں، یہ سبزی (ویسے نباتاتی ماہرین کے مطابق میں یہ ایک پھل ہے) صحت کے لیے مفید ہوتی ہے اور چونکہ کھیرے سستے اور آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں، تو ہر فرد اس سے اپنی صحت کو فائدہ پہنچا سکتا ہے، مگر چھلکوں کے ساتھ کھانا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

ایک کھیرے سے کاربوہائیڈریٹس، غذائی فائبر، پروٹین، وٹامن K، وٹامن سی، کیلشیئم اور وٹامن سی جیسے اجزا جسم کو ملتے ہیں، جبکہ اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس بھی متعدد امراض سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

آپ کھیرے کو کسی بھی شکل میں کھائیں، اس سے صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔

جسم ڈی ہائیڈریشن سے بچتا ہے

مناسب مقدار میں پانی پینا ہماری صحت کے لیے انتہائی ضروری ہوتا ہے، جس سے نظام ہاضمہ، گردوں کے افعال، یادداشت، دماغی افعال اور جسمانی درجہ حرارت کو فائدہ ہوتا ہے۔

مگر اکثر افراد مناسب مقدار میں پانی نہیں پیتے، تو کھیرے کھانے کی عادت ڈی ہائیڈریشن سے بچنے کے لیے ایک اچھا آپشن ہے۔

کھیروں کا 96 فیصد سے زیادہ حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے جس سے جسم ڈی ہائیڈریشن سے بچتا ہے اور جسم کے متعدد حصوں کو فائدہ ہوتا ہے۔

سانس کی بو سے نجات

کھیرے کھانے سے سانس کی بو جیسے مسئلے پر قابو پانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

کھیڑوں میں موجود کیمیائی مرکبات منہ میں موجود ان بیکٹریا کو ختم کرتے ہیں جو سانس میں بو کا باعث بنتے ہیں۔

اس میں موجود اجزا سے بلڈ شوگر کی سطح کو کم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت ہوا کہ کھیروں کے چھلکوں سے چوہوں میں ذیابیطس کی علامات کی شدت کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں

کھیروں میں وٹامن K موجود ہوتا ہے جو ہڈیوں کی صحت کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔

جسم میں اس وٹامن کی کمی سے ہڈیاں ٹوٹنے کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ وٹامن K سے ہڈیوں کا حجم بڑھتا ہے، جس سے ہڈیوں کی کمزوری کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

کھیروں میں وٹامن K کے ساتھ ساتھ کیلشیئم بھی موجود ہوتا ہے جو ہڈیوں کی صحت کے لیے اہم ہوتا ہے۔

جِلد کے لیے بھی مفید

مختلف تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ کھیروں میں موجود اجزا سے جِلد کی صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔

جِلد پر کھیرے کے ٹکڑے کو رکھنے سے ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے جبکہ ورم اور خارش کم ہوتی ہے۔

اس سے سورج کی روشنی سے جِلد کو پہنچنے والے نقصان کی روک تھام ہوتی ہے، آنکھوں کے نیچے ٹکڑا رکھنے سے سیاہ حلقوں کے مسئلے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

قبض سے تحفظ

کھیرے میں موجود پانی نظام ہاضمہ کے افعال بہتر کرتا ہے اور غذا آسانی سے ہضم ہوتی ہے۔

اسی طرح غذائی فائبر آنتوں کے افعال درست رکھ کر قبض جیسے مرض سے متاثر ہونے سے بچاتا ہے۔

بلڈ شوگر کو کنٹرول رکھنا ممکن

اگر آپ ذیابیطس کے شکار ہیں تو کھیرے کھانے کی عادت بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد فراہم کر سکتی ہے۔

اس کو کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح پر اثرات مرتب نہیں ہوتے اور اسی لیے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے کھیرے فائدہ مند سمجھے جاتے ہیں۔

تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ کھیروں میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس ذیابیطس کے پھیلاؤ کی رفتار سست کر دیتے ہیں۔

جسمانی وزن میں کمی

اگر آپ جسمانی وزن میں کمی لانا چاہتے ہیں تو کھیرے کھانے سے ایسا ممکن ہے۔

کھیروں میں کیلوریز، کاربوہائیڈریٹس اور قدرتئ مٹھاس بہت کم ہوتی ہے جبکہ وہ پانی اور فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں جس کے باعث انہیں کھانے کے بعد پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رہتا ہے۔

پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رہنے سے بے وقت کچھ کھانے سے بچنا آسان ہوتا ہے اور جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔

دل کی صحت بہتر ہوتی ہے

ہائی بلڈ پریشر سے امراض قلب اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے تاہم کھیروں میں موجود پوٹاشیم بلڈ پریشر کی سطح کو کم کرتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ کھیروں میں موجود نباتاتی مرکبات بھی دل کی صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں جو شریانوں میں چربیلے مواد کو جمع ہونے سے روکتے ہیں۔

اسی طرح فائبر سے بلڈ کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے جس سے بھی امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

جسمانی ورم میں کمی

ورم سے متعدد دائمی امراض جیسے امراض قلب، ذیابیطس، ڈپریشن اور کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

کھیرے ورم کش ہوتے ہیں اور اس کے کھانے سے جسمانی ورم کو پھیلنے سے روکنے میں مدد مل سکتی ہے، جس سے متعدد دائمی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ 

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :