06 جولائی ، 2023
میٹا کی نئی ایپ تھریڈز متعارف ہونے کے چند گھنٹوں بعد ہی ایلون مسک کی زیر ملکیت سروس ٹوئٹر کے لیے بڑا خطرہ بن گئی ہے۔
ماہرین اور تجزیہ کاروں کے مطابق انسٹاگرام کے ایک ارب سے زائد صارفین کے لیے نئی ایپ تک آسانی سے رسائی، ٹوئٹر سے ملتا جلتا یوزر انٹر فیس اور میٹا کی جانب سے اشتہارات نے تھریڈز کو ٹوئٹر کے لیے حقیقی 'تھریٹ' بنا دیا ہے۔
محض اولین 7 گھنٹوں کے اندر ٹوئٹر کلر (killer) کے نام سے سامنے آنے والی ایپ کے صارفین کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کر گئی تھی جبکہ متعدد اہم شخصیات بھی میٹا کے اس پلیٹ فارم کا حصہ بن گئی ہیں۔
میٹا کمپنی کے حصص کی قیمتوں میں 6 جولائی کو مارکیٹ کھلنے سے پہلے ہی ایک فیصد اضافہ ہوا جبکہ بدھ کو 3 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
Chapman یونیورسٹی کے مارکیٹنگ پروفیسر Niklas Myhr نے بتایا کہ ایسا کسی منصوبے کے تحت ہوا یا نہیں، یہ تو معلوم نہیں مگر میٹا نے تھریڈز کو درست وقت پر متعارف کرایا، جس سے اسے ٹوئٹر کو پیچھے دھکیلنے کا موقع ملا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹر میں حالیہ تبدیلیوں کا حوالہ دیا، جیسے ٹوئٹر صارفین کے لیے روزانہ ٹوئٹس دیکھنے کی حد مقرر کر دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تھریڈز نے زبردست آغاز کیا ہے کیونکہ یہ انسٹا گرام پلیٹ فارم سے منسلک ایپ ہے جس کے صارفین کی تعداد بہت زیادہ ہے اور اگر لوگوں نے تھریڈز کو اپنایا تو اشتہاری کمپنیاں بھی اس کا رخ کریں گی۔
ویسے تو تھریڈز ایک خودمختار ایپ ہے مگر صارفین انسٹا گرام اکاؤنٹ کو اس پر لاگ ان ہونے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں جس کے باعث فوٹو شیئرنگ ایپ کے 2 ارب صارفین کے لیے اسے اپنانا آسان ہے۔
اس کے مقابلے میں ٹوئٹر کے ماہانہ صارفین کی تعداد 22 کروڑ 90 لاکھ (مئی 2022 کے اعداد و شمار کے مطابق) ہے۔
ٹوئٹر کے مقابلے پر کام کرنے والی ایک اور ایپ Mastodon کے ماہانہ صارفین کی تعداد 17 لاکھ ہے۔
کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق تھریڈز سے میٹا کی حریف ایپس کے فیچرز کامیابی سے اپنانے کی صلاحیت ثابت ہوتی ہے۔
اس سے پہلے یہ کمپنی اسنیپ چیٹ کی اسٹوریز اور ٹک ٹاک کی مختصر ویڈیوز پر مبنی فیچرز کو کامیابی سے نقل کر چکی ہے۔
100 سے زائد ممالک میں دستیاب تھریڈز ایپ دنیا بھر میں ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈز میں نظر آ رہی ہے ایپل کے ایپ اسٹور میں نمبرون فری ایپ کے طور پر نظر آرہی ہے۔
اس ایپ کو ابھی یورپی یونین کے ممالک میں متعارف نہیں کرایا گیا۔
تھریڈز میں ابھی ہیش ٹیگز اور کی ورڈ سرچ فنکشنز موجود نہیں، یعنی ابھی صارفین اس پر ٹوئٹر کی طرح رئیل ٹائم ایونٹس کو فالو نہیں کر سکتے۔
اسی طرح ڈائریکٹ میسجنگ کا فیچر اور ڈیسک ٹاپ ورژن بھی دستیاب نہیں۔
درحقیقت ابھی صارفین کے پاس تھریڈز کی مین فیڈ کا زیادہ کنٹرول نہیں بلکہ کمپنی کے الگورتھمز مواد کا تعین کر رہے ہیں۔
اسی طرح صارفین کے اکاؤنٹس ویریفائیڈ کیسے ہوں گے، یہ بھی واضح نہیں۔
ابھی تھریڈز میں ان اکاؤنٹس پر ہی بلیو ٹک نظر آرہا ہے جن کے اکاؤنٹس انسٹا گرام پر ویریفائیڈ ہیں۔
مگر کمپنی کی جانب سے بتدریج سروس کو بہتر بنانے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ایپ ٹوئٹر کی مضبوط حریف ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال ایلون مسک کی ملکیت میں جانے کے بعد ٹوئٹر میں متعدد تبدیلیاں کی گئی جن سے صارفین کا اس سروس کو استعمال کرنے کا تجربہ متاثر ہوا۔