امراض قلب کا اشارہ دینے والی عام نشانیوں سے واقف ہیں؟

امراض قلب کا سامنا کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے / فائل فوٹو
امراض قلب کا سامنا کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے / فائل فوٹو

دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات امراض قلب کے نتیجے میں ہوتی ہیں۔

دل کی صحت سے جڑے مسائل بشمول ہارٹ اٹیک، دل کی دھڑکن کی رفتار میں بے ترتیبی یا اس عضو کے مختلف حصوں کو پہنچنے والے ہر قسم کے نقصان کے لیے امراض قلب کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

ایسا تصور کیا جاتا ہے کہ امراض قلب کا سامنا بڑھاپے یا کم از کم درمیانی عمر میں ہوتا ہے۔

مگر حالیہ برسوں میں جوان افراد میں دل کے امراض کی شرح میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول اور تمباکو نوشی کو دل کے متعدد امراض کا خطرہ بڑھانے والے عناصر تصور کیا جاتا ہے مگر طرز زندگی کی تبدیلیاں بھی اس حوالے سے اہم ہوتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ امراض قلب کی تشخیص جتنی جلد ہو جائے بہتر ہے، کیونکہ اس سے سنگین پیچیدگیوں سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔

تو ایسی علامات کے بارے میں جانیں جن سے امراض قلب کا عندیہ ملتا ہے۔

خراٹے

سلیپ اپنیا کے شکار افراد کی سانس نیند کے دوران بار بار رکتی ہے جس سے خراٹوں کے ساتھ ساتھ متعدد طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

خراٹوں کے دوران سانس رکنے سے دماغ کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں ملتی، جس کے باعث دل کو خون کا بہاؤ برقرار رکھنے کے لیے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔

اس کے باعث ہائی بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن کی رفتار میں تبدیلی، فالج اور ہارٹ فیلیئر جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ہاتھ کی کمزور گرفت

ہاتھوں کی مضبوطی دل کے طاقتور ہونے کا اشارہ بھی ہوتی ہے۔

تحقیقی رپورٹس میں ہاتھوں کی گرفت کی مضبوطی کو امراض قلب کے خطرے میں کمی سے منسلک کیا گیا ہے۔

اس کے برعکس اگر گرفت کمزور ہوتی ہے تو امراض قلب کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

ناخنوں میں گہرے رنگ کی لکیریں

اگر ہاتھ یا پیروں کی انگلیوں میں چوٹ لگے بغیر گہرے رنگ کا نشان بن گیا ہے تو یہ بھی دل کے انفیکشن کی ایک علامت ہے۔

اس طرح کے نشان ذیابیطس کے مریضوں میں بھی عام ہوتے ہیں اور ذیابیطس وہ مرض ہے جس کے شکار افراد میں امراض قلب اور فالج کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 2 سے 4 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

سر چکرانا

جب دل دماغ کو مناسب مقدار میں خون پہنچانے میں ناکام رہتا ہے تو سر چکرانے کے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔

سر چکرانا دل کی دھڑکن کی بے ترتیب رفتار کی ایک علامت بھی ہے جبکہ ہارٹ فیلیئر کے مریضوں کو بھی اکثر اس مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔

اسی طرح ہارٹ اٹیک کی ایک کم عام علامت سر چکرانا بھی ہے۔

مسوڑوں سے خون بہنا

مسوڑوں کے مسائل اور امراض قلب کے درمیان تعلق تو واضح نہیں مگر تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ مسوڑوں سے خون بہنا یا دیگر مسائل دل کے امراض کا باعث بن سکتے ہیں۔

ایک خیال یہ ہے کہ مسوڑوں میں اکٹھے ہونے والے جراثیم خون میں شامل ہوکر دل کو ورم کا شکار بناتے ہیں۔

مسوڑوں کے امراض کا سامنا کرنے والے افراد میں فالج کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔

گردن کی جِلد کی رنگت گہری ہو جانا

اگر گردن کے کچھ حصوں کی رنگت گہری ہوگئی ہے تو یہ اس بات کی نشانی ہوتی ہے کہ جسم کو انسولین ہارمون کو استعمال کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

انسولین کی مزاحمت سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھتا ہے جس کے شکار افراد میں امراض قلب کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

سانس لینے میں مشکلات

سانس لینے میں مشکلات ہارٹ فیلیئر، دل کی دھڑکن کی رفتار میں بے ترتیبی یا ہارٹ اٹیک کی علامت ہو سکتی ہے۔

اگر روزمرہ کے آسان کام کرنے کے دوران بھی سانس پھول جاتی ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

اگر سانس لینے میں مشکلات کے ساتھ سینے میں تکلیف ہو تو فوری طبی امداد حاصل کرنی چاہیے۔

پیروں کی سوجن

پیروں کی سوجن متعدد امراض کی علامت ہو سکتی ہے جن میں ہارٹ فیلیئر، خون کی گردش کے مسائل اور بلڈ کلاٹ قابل ذکر ہیں۔

اگر پیر اچانک کسی وجہ کے بغیر سوج جائیں تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

تھکاوٹ

اگر اچھی نیند کے باوجود ہر وقت تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے تو یہ امراض قلب کی نشانی بھی ہو سکتی ہے۔

ہارٹ فیلیئر کے عارضے میں ہر وقت تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ دل مسلز کو ضرورت کے مطابق خون فراہم نہیں کر پاتا۔

تھکاوٹ کے ساتھ ساتھ کھانسی اور سوجن جیسی علامات کا سامنا ہو تو یہ عارضہ قلب کی جانب اشارہ ہو سکتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :