29 ستمبر ، 2024
دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات امراض قلب کے نتیجے میں ہوتی ہیں۔
دل کی صحت سے جڑے مسائل بشمول ہارٹ اٹیک، دل کی دھڑکن کی رفتار میں بے ترتیبی یا اس عضو کے مختلف حصوں کو پہنچنے والے ہر قسم کے نقصان کے لیے امراض قلب کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
ایسا تصور کیا جاتا ہے کہ امراض قلب کا سامنا بڑھاپے یا کم از کم درمیانی عمر میں ہوتا ہے۔
مگر حالیہ برسوں میں جوان افراد میں دل کے امراض کی شرح میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول اور تمباکو نوشی کو دل کے متعدد امراض کا خطرہ بڑھانے والے عناصر تصور کیا جاتا ہے مگر طرز زندگی کی تبدیلیاں بھی اس حوالے سے اہم ہوتی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ امراض قلب کی تشخیص جتنی جلد ہو جائے بہتر ہے، کیونکہ اس سے سنگین پیچیدگیوں سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ہر سال 29 ستمبر کو دل کی صحت کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد لوگوں کو امراض قلب کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔
تو ایسی علامات کے بارے میں جانیں جن سے امراض قلب کا عندیہ ملتا ہے۔
سلیپ اپنیا کے شکار افراد کی سانس نیند کے دوران بار بار رکتی ہے جس سے خراٹوں کے ساتھ ساتھ متعدد طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
خراٹوں کے دوران سانس رکنے سے دماغ کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں ملتی، جس کے باعث دل کو خون کا بہاؤ برقرار رکھنے کے لیے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔
اس کے باعث ہائی بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن کی رفتار میں تبدیلی، فالج اور ہارٹ فیلیئر جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ہاتھوں کی مضبوطی دل کے طاقتور ہونے کا اشارہ بھی ہوتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں ہاتھوں کی گرفت کی مضبوطی کو امراض قلب کے خطرے میں کمی سے منسلک کیا گیا ہے۔
اس کے برعکس اگر گرفت کمزور ہوتی ہے تو امراض قلب کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
دل میں مسائل کی سب سے عام علامت سینے میں تکلیف ہے جس کے ساتھ کھچاؤ یا جلن جیسے احساسات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
یہ تکلیف گردن، جبڑوں یا کمر تک پہنچ سکتی ہے۔
جب بھی اچانک سینے میں تکلیف کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
اگر ہاتھ یا پیروں کی انگلیوں میں چوٹ لگے بغیر گہرے رنگ کا نشان بن گیا ہے تو یہ بھی دل کے انفیکشن کی ایک علامت ہے۔
اس طرح کے نشان ذیابیطس کے مریضوں میں بھی عام ہوتے ہیں اور ذیابیطس وہ مرض ہے جس کے شکار افراد میں امراض قلب اور فالج کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 2 سے 4 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
جب دل دماغ کو مناسب مقدار میں خون پہنچانے میں ناکام رہتا ہے تو سر چکرانے کے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔
سر چکرانا دل کی دھڑکن کی بے ترتیب رفتار کی ایک علامت بھی ہے جبکہ ہارٹ فیلیئر کے مریضوں کو بھی اکثر اس مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔
اسی طرح ہارٹ اٹیک کی ایک کم عام علامت سر چکرانا بھی ہے۔
مسوڑوں کے مسائل اور امراض قلب کے درمیان تعلق تو واضح نہیں مگر تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ مسوڑوں سے خون بہنا یا دیگر مسائل دل کے امراض کا باعث بن سکتے ہیں۔
ایک خیال یہ ہے کہ مسوڑوں میں اکٹھے ہونے والے جراثیم خون میں شامل ہوکر دل کو ورم کا شکار بناتے ہیں۔
مسوڑوں کے امراض کا سامنا کرنے والے افراد میں فالج کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔
اگر گردن کے کچھ حصوں کی رنگت گہری ہوگئی ہے تو یہ اس بات کی نشانی ہوتی ہے کہ جسم کو انسولین ہارمون کو استعمال کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
انسولین کی مزاحمت سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھتا ہے جس کے شکار افراد میں امراض قلب کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
سانس لینے میں مشکلات ہارٹ فیلیئر، دل کی دھڑکن کی رفتار میں بے ترتیبی یا ہارٹ اٹیک کی علامت ہو سکتی ہے۔
اگر روزمرہ کے آسان کام کرنے کے دوران بھی سانس پھول جاتی ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
اگر سانس لینے میں مشکلات کے ساتھ سینے میں تکلیف ہو تو فوری طبی امداد حاصل کرنی چاہیے۔
پیروں کی سوجن متعدد امراض کی علامت ہو سکتی ہے جن میں ہارٹ فیلیئر، خون کی گردش کے مسائل اور بلڈ کلاٹ قابل ذکر ہیں۔
اگر پیر اچانک کسی وجہ کے بغیر سوج جائیں تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
اگر اچانک جسم سے بہت زیادہ مقدار میں پسینہ بہنے لگے تو یہ دل کے کسی مسئلے بالخصوص ہارٹ اٹیک کی علامت ہو سکتی ہے۔
اگر بہت زیادہ پسینہ خارج ہو اور اس کے ساتھ سینے میں تکلیف یا سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہو، تو یہ ہارٹ اٹیک کا اشارہ ہوتا ہے۔
اگر اچھی نیند کے باوجود ہر وقت تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے تو یہ امراض قلب کی نشانی بھی ہو سکتی ہے۔
ہارٹ فیلیئر کے عارضے میں ہر وقت تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ دل مسلز کو ضرورت کے مطابق خون فراہم نہیں کر پاتا۔
تھکاوٹ کے ساتھ ساتھ کھانسی اور سوجن جیسی علامات کا سامنا ہو تو یہ عارضہ قلب کی جانب اشارہ ہو سکتا ہے۔
کچھ افراد خاص طور پر خواتین کو ہارٹ اٹیک یا دل کے کسی مسئلے کے باعث متلی یا قے جیسی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔
مگر بہت کم افراد اس پر توجہ مرکوز کرتے ہیں یا معدے کے کسی مسئلے کو اس کی وجہ سمجھتے ہیں۔
اگر جسمانی وزن میں اچانک اضافہ ہونے لگے تو یہ بھی دل کے کسی مسئلے خاص طور پر ہارٹ فیلیئر کی نشانی ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ اوپر درج علامات کو نظر انداز کرنا دل کے سنگین امراض کا شکار بنانے یا موت کا باعث بن سکتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔