ہارٹ اٹیک کا شکار بنانے والی عام عادات اور وجوہات

متعدد عناصر ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھاتے ہیں / فائل فوٹو
متعدد عناصر ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھاتے ہیں / فائل فوٹو

ہارٹ اٹیک کا سامنا کسی فرد کو اس وقت ہوتا ہے جب دل کی جانب خون کا بہاؤ بہت زیادہ گھٹ جائے یا بلاک ہوجائے۔

عموماً شریانوں میں چکنائی، کولیسٹرول اور دیگر مواد کا اجتماع دل تک خون کے بہاؤ میں کمی کا باعث بنتا ہے۔

کولیسٹرول کے اجتماع کو plaque کہا جاتا ہے اور کئی بار اس کے باعث بلڈ کلاٹ کا سامنا ہوتا ہے اور خون کی روانی متاثر ہوتی ہے۔

متعدد عناصر ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھاتے ہیں جن میں سے خاندان میں اس بیماری کی تاریخ، جینز اور عمر ایسے عناصر ہیں، جن پر ہم کنٹرول نہیں کر سکتے۔

ان کے علاوہ تمباکو نوشی، موٹاپے، ورزش نہ کرنا، ذیابیطس ٹائپ 2 اور ہائی بلڈ پریشر کو ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھانے والے اہم ترین عناصر تصور کیا جاتا ہے۔

مگر اس سے ہٹ کر بھی ایسی عادات یا وجوہات موجود ہیں جو کسی فرد کو ہارٹ اٹیک کا شکار بنا سکتی ہیں۔

چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ کرنا

اگر چھوٹی چھوٹی باتوں پر بہت زیادہ غصہ آنے لگتا ہے تو اس سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے۔

یورپین ہارٹ جرنل میں شائع ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اکثر ہارٹ اٹیک کے شکار ہونے والے افراد کو علامات نمودار ہونے سے 2 گھنٹے قبل بہت زیادہ غصہ آنے لگتا ہے۔

تحقیق میں کہا گیا کہ شدید غصے سے اگلے چند گھنٹوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

زیادہ وقت اسکرین کے سامنے گزارنا

جرنل آف دی امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں شائع ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد 4 یا اس سے زائد گھنٹے ٹیلی ویژن دیکھتے یا کمپیوٹر پر کام کرتے ہوئے گزارتے ہیں، ان میں دل کی شریانوں سے جڑے مسائل جیسے ہارٹ اٹیک کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق زیادہ وقت تک بیٹھے رہنے سے شریانوں میں موجود چکنائی کو گھلانے کی جسمانی صلاحیت گھٹ جاتی ہے، جس سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اس سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہر 30 منٹ بعد اٹھ کر کچھ منٹ کے لیے چہل قدمی کریں۔

ہر رات 6 گھنٹے سے کم وقت تک سونا

Scandinavian جرنل میں شائع ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد ہر رات 6 گھنٹے سے کم سونے کے عادی ہوتے ہیں، ان میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 7 سے 8 گھنٹوں تک سونے والوں کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

بہت زیادہ گرم یا سرد درجہ حرارت میں رہنا

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ بہت زیادہ گرمی یا سردی دونوں سے لوگوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

جرنل Epidemiology میں شائع ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بہت زیادہ سرد موسم کے نتیجے میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 36 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

اسی طرح بہت زیادہ گرمی سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ ساڑھے 6 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

فضائی آلودگی

جرنل Environment International میں شائع ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فضائی آلودگی بڑھنے سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

اس تحقیق میں بتایا گیا کہ فضا میں آلودگی کی سطح بڑھنے سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ 48 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

فلو (flu) ہونا

نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ فلو کے شکار افراد میں ایک ہفتے بعد ہارٹ اٹیک کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق جب مدافعتی نظام فلو کا مقابلہ کررہا ہوتا ہے تو اس سے ہونے والا ورم دل اور شریانوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

ایک اور تحقیق کے مطابق نظام تنفس کے امراض ہارٹ اٹیک کا خطرہ دوگنا بڑھا دیتے ہیں، مگر یہ خطرہ اس وقت کم ہوجاتا ہے جب مرض پر قابو پالیا جائے۔

فاسٹ فوڈ کو پسند کرنا

فاسٹ فوڈ میں نمک، چینی، چکنائی، ٹرانس فیٹ، کیلوریز اور پراسیس اجزا کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے جو جسمانی صحت کے لیے تباہ کن ہوتا ہے۔

فاسٹ فوڈ میں نمک کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر سے خون کی شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

زیادہ میٹھا کھانا

جرنل بی ایم سی میڈیسن میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ کی غذا میں چینی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے تو دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ غذا میں چینی کی مقدار جتنی زیادہ ہوگی، امراض قلب، فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ اتنا زیادہ ہوگا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ چینی کے زیادہ استمال سے امراض قلب کا خطرہ 6 فیصد جبکہ فالج کا خطرہ 10 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

طلاق

طلاق بھی ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھانے والا ایک عنصر ہے۔

ڈیوک یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ طلاق کے بعد خواتین میں ہارٹ اٹیک کا امکان 25 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

البتہ مردوں میں طلاق کے بعد ہارٹ اٹیک کا خطرہ اتنا نمایاں نہیں ہوتا، البتہ اگر 2 بار شادی ٹوٹ جائے تو پھر ہارٹ اٹیک کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :