21 اگست ، 2023
حالیہ برسوں میں ہائی بلڈ پریشر کے کیسز کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب ماہرین نے اس کی ایک اہم وجہ دریافت کی ہے اور وہ ہے کووڈ 19۔
جرنل Hypertension میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 سے متاثر افراد میں ہائی بلڈ پریشر کے عارضے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل مرض قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس کے شکار افراد کو اکثر اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔
ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد کی خون کی شریانیں تنگ ہو جاتی ہیں جس سے خون کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے۔
شریانیں جتنی زیادہ تنگ ہوں گی، بہاؤ اتنا کم اور بلڈ پریشر اتنا زیادہ ہوگا۔
وقت کے ساتھ یہ دباؤ بڑھ کر مختلف طبی مسائل جیسے امراض قلب، ہارٹ اٹیک یا فالج کا باعث بن سکتا ہے۔
البرٹ آئن اسٹائن کالج آف میڈیسن کی اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ کے ہر 10 میں سے ایک (10 فیصد) مریض میں وبائی مرض سے متاثر ہونے کے 6 ماہ بعد ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ بلڈ پریشر کا مسئلہ بہت عام ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس کے شکار ہیں۔
صحت مند افراد کا بلڈ پریشر 120/80 ہونا چاہیے، اگر کسی فرد کا بلڈ پریشر 130/80 ہے تو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اس میں ہائی بلڈ پریشر کی بیماری کا آغاز ہو رہا ہے۔
اس نئی تحقیق میں 2020 سے 2022 کے دوران کووڈ سے متاثر ہونے والے 45 ہزار جبکہ فلو کا سامنا کرنے والے لگ بھگ 14 ہزار مریضوں کے طبی ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔
کووڈ یا فلو سے بیمار ہونے سے قبل ان افراد میں ہائی بلڈ پریشر کی تاریخ نہیں تھی۔
تحقیق کے دوران فلو یا کووڈ سے متاثر ہونے کے 6 ماہ بعد ان افراد کے ہائی بلڈ پریشر کا جائزہ لیا گیا تھا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ کووڈ سے متاثر ہوکر اسپتال میں زیر علاج رہنے والے 21 فیصد مریض 6 ماہ بعد ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہو چکے تھے جبکہ کووڈ سے معمولی بیمار ہونے والوں میں یہ شرح 11 فیصد رہی۔
تحقیق کے مطابق فلو کے مریضوں کے مقابلے میں کووڈ کے باعث اسپتال میں زیر علاج رہنے والوں میں ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص کا خطرہ 2.23 گنا بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح کووڈ سے معمولی متاثر ہونے والے افراد میں بھی یہ خطرہ فلو کے مریضوں کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ کووڈ کے مریضوں میں ہائی بلڈ پریشر کے کیسز کی زیادہ شرح تشویشناک ہے کیونکہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس وبائی مرض سے متاثر ہوئے ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کے مریضوں میں چند عناصر اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں، جیسے 40 سال سے زائد عمر اور پہلے سے نظام تنفس یا گردوں کے کسی دائمی مرض سے متاثر ہونے سے ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
مگر محققین ابھی یہ تعین کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے کہ آخر کورونا وائرس کس طرح ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
ان کے خیال میں ممکنہ طور پر یہ وائرس دل کے خلیات کو متاثر کرکے خون کے دباؤ پر اثرانداز ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اب وہ اس حوالے سے طویل المعیاد تحقیق کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تاکہ کووڈ 19 اور ہائی بلڈ پریشر کے درمیان تعلق کی وجہ معلوم ہوسکے۔