بٹگرام میں بچوں کو بچانے والے ہیرو صاحب خان کا حکومت سے ملازمت دینے کا مطالبہ

خیبر پختونخوا کے علاقے بٹگرام میں  ڈولی میں پھنسے بچوں کو بچانے والے صاحب خان کا کہنا ہے کہ ان بچوں کو بچانے کے بعد خوشی کا ٹھکانہ نہیں تھا۔

22 اگست کو بٹگرام میں ایک ایسا خوفناک واقعہ پیش آیا جس نے قومی اداروں سمیت غیر ملکیوں کو بھی پریشانی میں مبتلا کردیا اور یہ واقعہ انٹرنیشنل میڈیا پر بھی کافی موضوعِ بحث رہا۔

اب ڈولی میں پھنسے بچوں کو بچانے کے لیے  ریسکیو آپریشن میں ہیرو قرار دیے جانے والے صاحب خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پہلے ان کے دادا، پھر والد بھی ڈولی میں پھنسے لوگوں کو بچانے کا کام کرتے تھے، پھر انہوں نے بھی یہی کام شروع کیا۔

صاحب خان نے حکومت سے نوکری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر نوکری نہیں دے سکتے تو سامان فراہم کردیں تاکہ لوگوں کی جانیں بچائی جاسکیں۔ 

اس کے علاوہ اسکول کے ہیڈ ماسٹر اور دیگر طالب علموں نے حکومت سے سڑک بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

بٹگرام حادثہ

بٹگرام کے گاؤں الائی میں پاشتو کے مقام پر چیئرلفٹ کی رسی ٹوٹ گئی جس کے نتیجے میں اسکول کے 6 بچوں سمیت 8 افراد 900 فٹ کی بلندی پر پھنس گئے تھے، بچے صبح 7 بجے کے وقت چیئرلفٹ کے ذریعے اپنے اسکول جارہے تھے کہ لفٹ کی تین میں سے دو رسیاں ٹوٹنے سے چیئرلفٹ تقریباً 900 فٹ کی بلندی پر پھنس گئی۔

تاہم  پاک فوج، ریسکیو اہلکار اور مقامی افراد نے طویل جدوجہد کے بعد تمام افراد کو بچا لیا۔

مزید خبریں :