دنیا کے 7 خطرناک ترین ائیر پورٹس

نیپال کا Tenzing Hillary ائیر پورٹ / فوٹو بشکریہ Everest Thrill
نیپال کا Tenzing Hillary ائیر پورٹ / فوٹو بشکریہ Everest Thrill

فضائی سفر ایک سے دوسری جگہ پہنچنے کا محفوظ ترین ذریعہ ہے۔

روزانہ دنیا بھر میں ہزاروں طیارے سفر کرتے ہیں اور کسی حادثے کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔

درحقیقت انٹرنیشنل ائیر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کی 2022 کی سیفٹی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال 3 کروڑ 22 لاکھ کمرشل پروازوں میں سے محض 5 کو حادثات کا سامنا ہوا۔

یہ ریکارڈ متاثر کن ہے اور ایسا گزشتہ دہائیوں میں ایوی ایشن کی صنعت میں مسافروں کے تحفظ پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کرنے سے ہوا ہے۔

مگر دنیا کے چند ائیر پورٹس ایسے ہیں جہاں سے اڑان بھرنا یا اترنا بہت مشکل ہوتا ہے اور ماہر پائلٹس ہی یہ کام کر پاتے ہیں۔

ایسے ہی چند ائیر پورٹس کو جانیں جن کو ٹیک آف یا لینڈنگ کے لیے بہت خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔

Barra Airport، اسکاٹ لینڈ

Barra Airport ، فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
Barra Airport ، فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

یہ ائیرپورٹ اسکاٹ لینڈ کے مغربی ساحلی حصے میں ایک چھوٹے جزیرے پر واقع ہے۔

بہت دور ہونے کی وجہ سے اس ائیرپورٹ میں بس ایک کنٹرول ٹاور اور ایک چھوٹا انٹینا موجود ہے مگر حقیقی رن وے کے لیے کوئی جگہ موجود نہیں۔

یہی وجہ ہے کہ یہاں طیارے ریت پر لینڈ کرتے ہیں۔

ہوا کے مطابق طیارے کسی بھی سمت سے آکر ساحلی ریت پر اتر جاتے ہیں۔

یہ واحد ائیر پورٹ ہے جس میں طیاروں کو ریت پر لینڈ کرنے کی اجازت ہے اور اسی لیے پائلٹوں کو غیر متوقع موسم کے لیے تیار رہنا پڑتا ہے۔

ویسے یہاں صرف ایک فضائی کمپنی کے ہی طیارے اترتے ہیں۔

Paro International Airport، بھوٹان

Paro International Airport، فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
Paro International Airport، فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

بھوٹان کے اس ائیر پورٹ کو جغرافیائی لحاظ سے دنیا کے پیچیدہ ترین ائیر پورٹس میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے۔

18 ہزار بلند چوٹیوں اور گھنے جنگل کے درمیان ایک وادی میں واقع اس ائیر پورٹ پر اترنے یا اڑان بھرنے کے لیے پائلٹوں کو خصوصی تربیت دی جاتی ہے۔

اس ائیر پورٹ پر صرف دن کے وقت طیاروں کو لینڈ یا ٹیک آف کرنے کی اجازت ہے۔

اس کا رن وے بھی بہت چھوٹا ہے جو 6500 فٹ کا ہے جبکہ یہاں اترنے کے لیے پائلٹ کو 45 ڈگری کا خطرناک موڑ بھی لینا ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ طیاروں کو مخصوص رفتار اور دیگر پہلوؤں کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے۔

اور ہاں ائیر پورٹ راڈار سے بھی محروم ہے تو پائلٹوں کو اپنی آنکھوں اور تربیت پر انحصار کرنا ہوتا ہے۔

Juancho E Yrausquin Airport، ڈچ کیریبین

Juancho E Yrausquin Airport، فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
Juancho E Yrausquin Airport، فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

دنیا کے مختصر ترین کمرشل رن وے کا اعزاز اس ائیر پورٹ کو حاصل ہے۔

یہ رن وے محض 1300 فٹ کا ہے اور اس کے اردگرد پہاڑیاں موجود ہیں تو پائلٹس کے پاس غلطی کرنے کی گنجائش بالکل نہیں ہوتی۔

پائلٹس کو یہ بھی خیال رکھنا ہوتا ہے کہ طیارے کو رن وے کے اختتام سے پہلے روک لے ورنہ طیارہ سیدھا سمندر میں بھی اتر سکتا ہے۔

یہاں اترنے کے لیے بھی پائلٹوں کو خصوصی تربیت دی جاتی ہے اور صرف ایک فضائی کمپنی کے طیارے ہی یہاں اترتے یا اڑان بھرتے ہیں۔

Courchevel International Airport، فرنچ الپس

Courchevel International Airport ، فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
Courchevel International Airport ، فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

اس ائیر پورٹ پر اترنے یا اڑان بھرنے کے لیے بھی خصوصی تربیت یافتہ پائلٹس کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ 1700 فٹ کے چھوٹے رن وے کے ساتھ ایک عجیب ڈھلان چیلنج بن جاتی ہے۔

اس ائیر پورٹ میں روشنیاں یا گائیڈنس سسٹمز بھی موجود نہیں جس کے باعث طیارے اچھے موسم میں یہاں اتر سکتے ہیں۔

اگر تیز ہوا چل رہی ہو تو یہاں پر لینڈ کرنا یا ٹیک آف کرنا بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

Toncontin International Airport، ہونڈوراس

Toncontin International Airport، فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
Toncontin International Airport، فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

ہونڈوراس کے دارالحکومت میں واقع اس ائیر پورٹ پر اترنے کے لیے پائلٹ کو پہلے پہاڑی حصے کے گرد چکر لگا کر طیارے کو خطرناک انداز سے موڑنا ہوتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ 7100 فٹ کا چھوٹا رن وے بھی پائلٹ کی صلاحیت کا امتحان ثابت ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ 2021 میں ایک نیا بین الاقوامی ائیر پورٹ مسافروں کے لیے کھولا گیا اور اب Toncontin ائیر پورٹ صرف مقامی پروازوں کے لیے مخصوص کر دیا گیا ہے۔

پرنسز جولیانا انٹرنیشنل ائیر پورٹ، سینٹ مارٹن

طیارہ ائیر پورٹ کی جانب بڑھ رہا ہے / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
طیارہ ائیر پورٹ کی جانب بڑھ رہا ہے / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

کیریبین کے اس جزیرے کا ائیر پورٹ کافی مشہور ہے کیونکہ یہاں طیارے لینڈ کرتے وقت ساحل پر لوگوں کے سروں کے اوپر سے گزرتے ہیں۔

ساحل کے برابر میں واقع اس ائیر پورٹ کی باڑ کے گرد سیاح اکٹھے ہو کر طیاروں کو لینڈ یا ٹیک آف کرتے دیکھتے ہیں اور کئی بار ہوا کے دباؤ سے زمین پر بھی گر جاتے ہیں۔

7100 فٹ کے رن وے والے اس ائیر پورٹ پر اترنا پائلٹوں کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہوتا مگر پھر بھی یہاں بڑے طیارے آتے جاتے رہتے ہیں۔

Tenzing-Hillary Airport، نیپال

Tenzing-Hillary Airport، فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
Tenzing-Hillary Airport، فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

اس ائیر پورٹ کو ماؤنٹ ایورسٹ کا دروازہ مانا جاتا ہے اور دنیا کی بلند ترین چوٹی پر جانے کے لیے ہر سال سیکڑوں کوہ پیما یہاں پہنچتے ہیں۔

مگر پائلٹوں کے لیے ٹیک آف یا لینڈ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ انہیں بلند و بالا چوٹیوں کے درمیان زگ زیگ سفر کرنا پڑتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ 1700 فٹ کا مختصر رن وے اور ائیر پورٹ میں ناکافی سہولیات کے باعث بھی یہاں اترنا یا اڑان بھرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

پائلٹ کو رفتار اور بلندی کا خصوصی خیال رکھنا ہوتا ہے اور اس کے پاس غلطی کی گنجائش نہیں ہوتی جبکہ یہاں موسم بھی اچانک بدلتا ہے، یعنی اگر ایک منٹ پہلے سورج کی روشنی موجود تھی تو اچانک بادل چھانے سے ائیر پورٹ کا نظر آنا مشکل ہو سکتا ہے۔

یہ ائیر پورٹ سطح سمندر سے 10 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے تو ہوا بھی ہلکی ہوتی ہے جس سے بھی طیارے کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور پائلٹوں کے لیے طیارے کو کنٹرول کرنا مشکل ہوتا ہے۔

مزید خبریں :