اس خوبصورت اور مزیدار گری کھانے کے فائدے بھی بے شمار

پستے کھانے سے جسم کو متعدد غذائی اجزا ملتے ہیں / فائل فوٹو
پستے کھانے سے جسم کو متعدد غذائی اجزا ملتے ہیں / فائل فوٹو

پستے صرف دیکھنے میں خوبصورت نہیں ہوتے بلکہ ان کا ذائقہ بھی بہترین ہوتا ہے۔

سبز رنگ کی اس گری کا ذائقہ ہلکا میٹھا ہوتا ہے اور مانا جاتا ہے کہ ہزاروں سال سے انسان اسے کھا رہے ہیں۔

مگر کیا انہیں کھانے سے صحت کو بھی کوئی فائدہ ہوتا ہے؟

اس کا جواب ہاں ہے کیونکہ اس گری میں متعدد اہم غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں جو جسم کے مختلف حصوں کی صحت بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

پستے کی 28 گرام مقدار کھانے سے جسم کو 159 کیلوریز، 8 گرام کاربوہائیڈریٹس، 3 گرام فائبر، 6 گرام پروٹین، 13 گرام چکنائی، پوٹاشیم، فاسفورس، وٹامن بی 6، کاپر، وٹامن بی 1 اور Manganese جیسے اجزا ملتے ہیں۔

اس گری کی خاص بات وٹامن بی 6 ہے جو متعدد جسمانی افعال بشمول بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

اس کے فوائد درج ذیل ہیں۔

اینٹی آکسائیڈنٹس کا حصول

اینٹی آکسائیڈنٹس اچھی صحت کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں کیونکہ ان سے خلیات کی صحت بہتر ہوتی ہے اور مختلف امراض جیسے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

پستے اینٹی آکسائیڈنٹس کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں۔

اس گری میں lutein اور zeaxanthin جیسے اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو بینائی کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں۔

اسی طرح پولی فینولز اور tocopherols جیسے اینٹی آکسائیڈنٹس بھی اس کا حصہ ہوتے ہیں جو کینسر اور امراض قلب سے تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔

جسمانی وزن میں کمی

اخروٹ اور بادام کی طرح پستے بھی جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد فراہم کرنے کے لیے بہترین ہوتے ہیں۔

اس گری میں فائبر اور پروٹین کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور یہ دونوں غذائی اجز ا پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھنے اور کم کھانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

تحقیقی رپورٹس کے مطابق اکثر پستے کھانے کی عادت سے جسمانی وزن اور چربی میں کمی آتی ہے۔

نظام ہاضمہ کے لیے مفید

اس گری میں فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور یہ غذائی جز نظام ہاضمہ کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔

فائبر کو ہمارا جسم ہضم نہیں کر پاتا اور یہ غذائی جز معدے میں موجود صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی غذا بنتا ہے۔

یہ بیکٹریا فائبر کو شارٹ چین فیٹی ایسڈز میں تبدیل کر دیتے ہیں جس سے صحت کو متعدد فوائد ہوتے ہیں اور نظام ہاضمہ کے متعدد امراض سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کی سطح میں کمی

پستے کھانے سے امراض قلب سے بچنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

اس گری میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس سے بلڈ کولیسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے جبکہ بلڈ پریشر مستحکم ہوتا ہے، جس سے امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

متعدد تحقیقی رپورٹس میں پستے کھانے سے کولیسٹرول کی سطح میں کمی کو ثابت بھی کیا گیا ہے۔

اسی طرح تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانے کے لیے پستے دیگر گریوں کے مقابلے میں زیادہ مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

خون کی شریانوں کو صحت مند بنائے

اچھی صحت کے لیے امینو ایسڈز کو ضروری سمجھا جاتا ہے جو ہمارا جسم خود نہیں بنا پاتا بلکہ غذا سے حاصل کرتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ پستے میں موجود امینو ایسڈز سے خون میں چکنائی اور شکر کی مقدار کم ہوتی ہے اور خون کی شریانوں کی صحت بہتر ہوتی ہے جبکہ ان کی لچک بھی بڑھ جاتی ہے۔

خون کی شریانیں صحت مند ہونے سے فالج اور ہارٹ اٹیک جیسے امراض سے بچنا ممکن ہو جاتا ہے۔

بلڈ شوگر کو کنٹرول کرے

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ پستے کھانے سے بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ پستے کھانے کی عادت سے ذیابیطس ٹائپ 2 یا ہائی بلڈ شوگر کے شکار افراد کی بلڈ شوگر کی سطح بہتر ہوتی ہے جبکہ انسولین کی مزاحمت کم ہو جاتی ہے۔

اس گری میں موجود فائبر اور اینٹی آکسائیڈنٹس بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

بینائی کے لیے بھی مفید

اس گری میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس عمر بڑھنے سے بینائی میں آنے والی تنزلی سے بچانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

اسی طرح یہ اینٹی آکسائیڈنٹس ڈیجیٹل ڈیوائسز کی نیلی روشنی سے بینائی کو پہنچنے والے نقصان سے بچانے کے لیے بھی مفید ہوتے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :