17 ستمبر ، 2023
بونیر کے گاؤں میں نہ بجلی جاتی ہے اور نہ ہی بھاری بھرکم بل آتے ہیں بلکہ صرف 200 روپے ماہانہ کے عوض پورے مہینے بجلی تسلسل کے ساتھ ملتی ہے۔
ضلع بونیر کے دور افتادہ گاؤں برشمنال میں اکیسویں صدی میں بھی زندگی کی بنیادی سہولیات تو موجود نہیں تاہم اس گاؤں کے رہائشی 30 سالہ شوکت نے 10 لاکھ روپے کی لاگت سے ایسا پن بجلی گھر بنایا ہے جس سے گاؤں کے بیشتر گھروں کو بلا ناغہ ماہانہ 2 سو روپے کے حساب سے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کو بجلی کے قیمتوں میں اضافے کا احساس تک نہیں ہے، اس گاؤں میں بجلی منقطع ہوتی ہے اور نہ ہی قیمت میں اضافہ ہو تا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ واپڈا کی بجلی ابھی تک موجود نہیں، ہمارا یہ گاؤں پسماندہ بھی ہے اور دور دراز بھی لیکن اس میں جو اندھیرے تھےانہیں روشنیوں تبدیل کردیا گیا ہے، ہم مہینے کا دو سو روپے بل دیتے ہیں، بجلی ہمیں بلا ناغہ فراہم کی جاتی ہے، اس سے ہم بہت خوش ہیں۔
شوکت حسین کے مطابق گاؤں میں تقریباً 100 گھر ہیں، ہم ہر گھر سے ماہانہ 200 روپے بل لیتے ہیں، ان پیسوں سے مشینری کی مرمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کو اس لئے ریلیف دیتے ہیں کہ لوگ برداشت نہیں کر سکتے لیکن ہم مفت بجلی اس لیے نہیں دے سکتے کیونکہ اسپیئر پارٹس کے قیمتیں زیادہ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس پن بجلی گھر سے پیدا ہونے والی بجلی سے تو یہاں کے لوگوں کو بہت فائدہ ہے لیکن اس پن چکی کا آٹا بھی بہترین ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ہماری مدد کرے تو اس سے زیادہ لوگ مستفید ہو سکتے ہیں،گاؤں میں جگہ جگہ پانی کی ندیاں بہہ رہی ہے، جہاں لوگوں نے مختلف مقامات پر ایسے چھوٹے چھوٹے پن بجلی گھر بنائے ہیں۔