17 ستمبر ، 2023
متعدد عناصر کینسر جیسے مرض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
عمر، جنس اور خاندانی تاریخ ایسے عناصر ہیں جن کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا مگر دیگر عناصر جیسے غذائی عادات کی روک تھام کی جا سکتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق کینسر کے بیشتر کیسز کی وجہ ایسے عناصر ہوتے ہیں جن کی روک تھام ممکن ہے۔
اچھی غذا کا استعمال کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ کم کرتا ہے۔
ماؤنٹ سینائی میڈیکل سینٹر کے ماہرین نے بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ دنیا بھر میں موٹاپے کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ بھی کینسر کی متعدد اقسام کا خطرہ بڑھانے والا عنصر ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صحت بخش اور متوازن غذا کے ذریعے کینسر کی متعدد اقسام سے خود کو بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صحت بخش غذا سے جسمانی سرگرمیوں کے لیے توانائی میں اضافہ ہوتا ہے جس سے بھی کینسر سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کن غذاؤں سے کینسر کا خطرہ کم کرتا ہے جبکہ کن چیزوں کو غذا سے نکال کر خود کو اس جان لیوا مرض سے بچانا ممکن ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کینسر سے بچنے کے لیے پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل غذا کا زیادہ استعمال عادت بنالیں۔
انہوں نے کہا کہ پھلوں، سبزیوں، سالم اناج، دالوں، گریوں اور بیجوں پر مشتمل غذا سے جسم کو اہم وٹامنز، منرلز، فائبر اور اینٹی آکسائیڈنٹس ملتے ہیں، جن سے کینسر کی متعدد اقسام سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی غذا سے طویل المعیاد بنیادوں پر بھی صحت بہتر ہوتی ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ اس طرح کی غذا کے ساتھ ساتھ تمباکو نوشی اور الکحل سے گریز اور جسمانی سرگرمیوں کو عادت بنانے سے کینسر کے 40 فیصد کیسز کی روک تھام ممکن ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سبز پتوں والی سبزیاں، گوبھی یا اس جیسی سبزیاں، بیریز، سیب، ادرک، لہسن، ہلدی اور سبز چائے وغیرہ میں کینسر سے تحفظ فراہم کرنے والے اینٹی آکسائیڈنٹس ہوتے ہیں۔
سرخ گوشت کا استعمال کم کرکے پروٹین کے حصول کے دیگر ذرائع جیسے مرغی کے گوشت، انڈوں، مچھلی اور نباتاتی پروٹینز کو غذا کا حصہ بنا کر کینسر سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق سرخ گوشت میں چکنائی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جس سے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے، جبکہ مرغی اور مچھلی میں ایسا پروٹین ہوتا ہے جو جسمانی وزن کو مستحکم رکھتا ہے جس سے کینسر کی متعدد اقسام کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
فائبر سے بھرپور غذاؤں کا استعمال بھی کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ کم کرتا ہے۔
جو کا دلیہ، دالوں، سبزیوں، گریوں اور پھلوں میں فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور ان کے استعمال سے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
پانی، ناریل کا پانی، سبز چائے اور بغیر چینی کے مشروبات کا استعمال صحت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں میٹھے مشروبات کے زیادہ استعمال سے موٹاپے کا خطرہ بڑھتا ہے اور موٹاپا کینسر کا شکار بنانے والا اہم عنصر ہے۔
الکحل کے استعمال سے بھی کینسر کی متعدد اقسام سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
روزانہ کی غذا میں نمک کی مقدار میں کمی لانے سے معدے کے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق نمک کی زیادہ مقدار کے استعمال سے معدے کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ ہائی بلڈ پریشر جیسے مرض کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
ایک حالیہ تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کے زیادہ استعمال سے کینسر سے متاثر ہونے اور اس سے موت کا خطرہ بڑھتا ہے۔
الٹرا پراسیس غذاؤں میں ڈبل روٹی، فاسٹ فوڈز، مٹھائیاں، ٹافیاں، کیک، نمکین اشیا، بریک فاسٹ سیریلز، چکن اور فش نگٹس، انسٹنٹ نوڈلز، میٹھے مشروبات اور سوڈا وغیرہ شامل ہیں۔
تحقیق کے مطابق الٹرا پراسیس غذائیں پسند کرنے والے افراد سافٹ ڈرنکس کا استعمال بھی زیادہ کرتے ہیں جبکہ سبزیوں اور پھلوں کو زیادہ پسند نہیں کرتے، جس سے بھی کینسر اور دیگر امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کے استعمال میں ہر 10 فیصد اضافے سے کسی بھی قسم کے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ 2 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔