19 ستمبر ، 2023
موسم اب بتدریج تبدیل ہو رہا ہے اور اس کا مطلب ہے کہ نزلہ زکام جیسی موسمی بیماریاں زیادہ پھیلنے والی ہیں۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ نزلہ زکام یا کھانسی سے بچنا بہت آسان ہے اور بس ایک چیز کو یاد رکھنا ضروری ہے۔
اور وہ ہے ہاتھوں کو دھونا۔
جی ہاں واقعی ہاتھوں کو دن بھر میں کئی بار دھونا آپ کو موسمی نزلہ زکام سے بچانے کا مؤثر طریقہ ہے۔
لوگوں کو موسمی بیماریوں کا سامنا کیوں ہوتا ہے؟
موسمی بیماریوں کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ ہم خود ہی ہوتے ہیں۔
جب کوئی بیمار فرد کھانستا یا چھینکتا ہے تو جراثیم مختلف جگہوں جیسے فون، کمپیوٹر کی بورڈ، میز یا ایسی ہی جگہوں پر پہنچ جاتے ہیں۔
ایسا اس وقت بھی ہوتا ہے جب کوئی بیمار فرد منہ کو ہاتھ سے ڈھانپ کر کھانستا یا چھینکتا ہے اور پھر ہاتھوں سے مختلف چیزوں کو چھوتا ہے۔
پھر جب کوئی صحت مند فرد ان جراثیموں سے آلودہ چیزوں کو چھونے کے بعد ناک اور منہ کو ہاتھ لگاتا ہے تو جراثیم جسم میں منتقل ہو جاتے ہیں اور وہ بیمار ہو جاتا ہے۔
موسمی بیماریوں کا باعث بننے والے کچھ وائرس مختلف چیزوں کی سطح پر گھنٹوں تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اکثر ہاتھ دھونا ان جراثیموں کو جسم کے اندر پہنچنے سے روکنے کے لیے بہترین طریقہ کار ہے۔
اگر آپ بیمار ہیں تو ہاتھوں کو دھونے سے جراثیموں کو پھیلنے سے کسی حد تک روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ہاتھ دھونے سے موسمی بیماریوں سے بچاؤ کے حوالے سے شواہد بھی موجود ہیں۔
ایک طبی پروگرام کے دوران لوگوں کو دن بھر میں کم از کم 5 بار ہاتھ دھونے کی ہدایت کی گئی اور 2 سال تک ان افراد کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ہاتھوں کو دھونے والے افراد میں نظام تنفس کے امراض کی شرح دیگر کے مقابلے میں 45 فیصد کم ہوتی ہے۔
روزمرہ کی زندگی کی مصروفیات میں بیشتر افراد ہاتھوں کو درست طریقے سے نہیں دھوتے۔
اس مقصد کے لیے پہلے ہاتھوں کو پانی سے گیلا کریں اور پھر صابن لگائیں۔
صابن کے جھاگ کو 20 سیکنڈ تک اچھی طرح ہاتھوں پر رگڑیں، کلائیوں، انگلیوں کے درمیان اور ناخن کے اندر بھی رگڑیں۔
اس کے بعد ہاتھوں کو اچھی طرح دھو لیں اور پھر خشک کرلیں۔
اس کی تعداد طے نہیں بلکہ دن بھر میں یہ کام کرنا چاہیے، مثال کے طور پر کھانے سے پہلے اور بعد میں، ٹوائلٹ جانے کے بعد، دفتر یا اسکول پہنچنے کے بعد، گوشت، کچی سبزی یا کچرے کو ہاتھ لگانے کے بعد ہاتھوں کو دھونا چاہیے۔
اسی طرح کھانسنے یا چھینکنے کے بعد بھی ہاتھوں کو دھونا چاہیے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔