گٹھیا جیسے تکلیف دہ مرض کی شدت بڑھانے والی عام عادات

یہ بہت تکلیف دہ مرض ہوتا ہے / فائل فوٹو
یہ بہت تکلیف دہ مرض ہوتا ہے / فائل فوٹو

گٹھیا جوڑوں کا دائمی مرض ہوتا ہے جسے طبی ماہرین آٹو امیون عارضہ بھی قرار دیتے ہیں۔

آٹو امیون امراض کی اصطلاح ان بیماریوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جس میں جسم کے مدافعتی خلیات صحت مند حصوں پر حملہ آور ہو جاتے ہیں۔

مدافعتی خلیات کے حملوں سے جوڑوں میں ورم بڑھتا ہے جس کے باعث وہ سوجن اور تکلیف کے شکار ہو جاتے ہیں۔

گٹھیا کا مرض جسم کے تمام جوڑوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے مگر لوگوں کی عام عادات بھی اس مسئلے کی شدت بڑھانے میں کردار ادا کر سکتی ہیں۔

بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا

جب جوڑوں میں تکلیف اور تھکاوٹ کا سامنا ہو تو چلنا پھرنا بہت مشکل لگتا ہے۔

مگر جسمانی سرگرمیوں کو عادت بنانا اچھی صحت کے لیے ضروری ہوتا ہے جبکہ بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے جوڑوں کی تکلیف اور تھکاوٹ بڑھ جاتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق اس تکلیف کے دوران لچک کی ورزشیں جیسے یوگا کو اپنانا چاہیے۔

جب حالت کچھ بہتر ہو جائے تو پھر جسمانی سرگرمیوں کو بھی بڑھائیں اور جسم مضبوط بنانے والی ورزشیں کرنا شروع کریں تاکہ جوڑوں کے گرد موجود مسلز مضبوط ہوسکیں۔

تمباکو نوشی

تمباکو نوشی سے نہ صرف جوڑوں کی تکلیف کے شکار ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے بلکہ اس عادت سے جوڑوں کی تکلیف بھی بدترین ہو جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی سے گٹھیا کے علاج کا اثر گھٹ جاتا ہے۔

اسی طرح تمباکو نوشی کے باعث جسم میں ایسے کیمیکلز کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کو نقصان پہنچانے کا کام کرتے ہیں۔

اچھی غذا سے دوری

ورم سے لڑنے والے اومیگا 3 فیٹی ایسڈز والی غذاؤں کا استعمال نہ کرنا بھی جوڑوں کے اس مسئلے کو بدتر بنا دیتا ہے۔

یہ فیٹی ایسڈز مچھلی میں کافی زیادہ ہوتے ہیں جبکہ اخروٹ کے ذریعے بھی اس کا حصول ممکن ہے۔

تناؤ

روزمرہ کی زندگی میں تناؤ سے جوڑوں کی تکلیف کی شدت بھی بڑھ جاتی ہے۔

طبی ماہرین اب تک تناؤ اور جوڑوں کی تکلیف کے درمیان تعلق کو سمجھ تو نہیں سکے مگر یہ ضرور معلوم ہوچکا ہے کہ اس کے باعث جوڑوں کے مسائل بدتر ہو جاتے ہیں۔

جسمانی وزن کو کنٹرول نہ کرنا

اضافی جسمانی وزن سے جوڑوں پر دباؤ بڑھتا ہے جس کے باعث گٹھیا کی شدت بھی بدتر ہو جاتی ہے۔

موٹاپے کے شکار افراد میں جوڑوں کے مسائل عام ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر کے پاس جانے سے گریز

اس مسئلے کا علاج جلد شروع کرنے سے علامات کی شدت کو کم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

مگر ڈاکٹر کے پاس جانے سے گریز کرنے سے یہ مسئلہ وقت کے ساتھ زیادہ بدتر ہو جاتا ہے اور چلنے پھرنے سے معذوری کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

حالت بہتر محسوس ہونے پر ادویات کا استعمال نہ کرنا

جب حالت بہتر ہوتی ہے تو بیشتر افراد سوچتے ہیں کہ اب ادویات کا استعمال کیوں کریں، مگر یہ عادت تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔

درحقیقت محض ایک بار دوا نہ کھانے سے بھی جوڑوں کی تکلیف کا سامنا پھر ہو سکتا ہے۔

کچھ ادویات کی مخصوص مقدار کا مریض کے خون میں موجود رہنا ضروری ہوتا ہے اور اسی وجہ سے ادویات استعمال نہ کرنے سے یہ مسئلہ زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :