26 ستمبر ، 2023
گڑ کا استعمال عام ہوتا ہے مگر کیا یہ چینی کا صحت مند متبادل ہے؟
بنیادی طور پر گڑ شکر کی ایسی قسم ہے جسے ریفائن نہیں کیا جاتا ہے، یعنی اس میں غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں جبکہ چینی میں صحت کے لیے مفید اجزا نہیں ہوتے۔
پاکستان اور بھارت میں ہی گڑ سب سے زیادہ بنتا ہے اور عموماً اس کے لیے گنے کا استعمال کیا جاتا ہے۔
گڑ میں ریفائن چینی کے مقابلے میں زیادہ غذائی اجزا ہوتے ہیں۔
100 گرام گڑ میں 383 کیلوریز، 0.4 گرام پروٹین، 0.1 گرام چکنائی، 11 ملی گرام آئرن، 1050 ملی گرام پوٹاشیم اور 0.5 ملی گرام تک Manganese جیسے اجزا موجود ہوتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ گڑ میں بی وٹامنز اور منرلز جیسے کیلشیئم، زنک، فاسفورس اور کاپر کی بھی کچھ مقدار موجود ہوتی ہے۔
مگر گڑ کی 100 گرام مقدار بہت زیادہ ہے اور لوگوں کو اتنی مقدار استعمال نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ بھی شکر ہی ہے۔
تو یہ چینی کا کسی حد تک صحت مند متبادل ضرور ہے مگر اس کی زیادہ مقدار کا استعمال کرنا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
لوگوں کی جانب سے گڑ کے استعمال کو متعدد طبی فوائد کا باعث قرار دیا جاتا ہے مگر اس حوالے سے طبی سائنس نے کچھ خاص کام نہیں کیا تو ان کو مصدقہ تصور نہیں کیا جا سکتا۔
کچھ افراد کا دعویٰ ہے کہ گڑ کھانے سے نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے جبکہ آنتوں کے افعال ٹھیک ہوتے ہیں جس سے قبض کی روک تھام ہوتی ہے۔
مگر اس میں فائبر یا پانی موجود نہیں اور یہ دونوں قبض کی روک تھام کے لیے اہم سمجھے جانے والے عناصر ہیں۔
گڑ میں آئرن کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور آئرن خون کی کمی سے بچانے کے لیے اہم ترین جز ہے۔
چینی کی جگہ اسے کھانے سے جسم کو آئرن مل سکتا ہے مگر بہت زیادہ مقدار میں کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔
لوگوں کا دعویٰ ہے کہ گڑ کھانے سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور موسمی بیماریوں جیسے نزلہ زکام سے جلد صحتیابی میں مدد ملتی ہے۔
کچھ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ زنک اور وٹامن سی جیسے اجزا موسمی بیماریوں سے لڑنے میں مدد فراہم کرتے ہیں مگر گڑ میں ان کی مقدار کچھ خاص نہیں ہوتی۔
مگر اس کو کھانے سے جسمانی توانائی میں ضرور اضافہ ہوتا ہے جس سے بیماری کے بعد ہونے والی کمزوری کی روک تھام ہوتی ہے۔
زیادہ میٹھا کھانا متعدد دائمی امراض کا شکار بنا سکتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں زیادہ میٹھا کھانے کی عادت کو موٹاپے، امراض قلب اور ذیابیطس ٹائپ 2 سے منسلک کیا گیا ہے۔
گڑ بھی شکر ہی کی ایک قسم ہے تو اسے زیادہ کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔