Time 29 ستمبر ، 2023
صحت و سائنس

ذیابیطس کے 40 فیصد کیسز کی تشخیص ہی نہیں ہوتی، سروے میں انکشاف

ہر 4 میں سے 3 مریضوں کو طبی سروسز تک رسائی حاصل نہیں ہوتی / فائل فوٹو
ہر 4 میں سے 3 مریضوں کو طبی سروسز تک رسائی حاصل نہیں ہوتی / فائل فوٹو

ذیابیطس ایسا مرض ہے جس کے شکار بیشتر افراد کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا اور اسی لیے اسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے۔

اب پہلی بار معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر میں ذیابیطس کے 40 فیصد مریضوں میں اس بیماری کی تشخیص ہی نہیں ہوتی۔

یہ انکشاف ایک نئے عالمی سروے میں سامنے آیا۔

2023 diabetes global industry overview میں بتایا گیا کہ افریقا میں 60 فیصد، جنوب مشرقی ایشیا میں 57 فیصد اور مغربی پیسیفک میں 56 فیصد کیسز کی تشخیص ہی نہیں ہوتی۔

اسی طرح جن افراد میں مرض کی تشخیص ہوتی ہے، ان میں سے 50 فیصد علاج ہی نہیں کراتے۔

سروے میں بتایا گیا کہ غریب اور متوسط ممالک کے ہر 4 میں سے 3 مریضوں کو طبی سروسز تک رسائی حاصل نہیں ہوتی۔

سروے میں شامل ماہرین نے بتایا کہ محدود طبی سہولیات جیسے ڈاکٹروں اور آلات کی کمی کے باعث ذیابیطس کے بیشتر کیسز کی تشخیص نہیں ہو پاتی۔

سروے کے مطابق 2021 میں دنیا بھر میں لگ بھگ 70 لاکھ اموات ذیابیطس کے باعث ہوئیں، حالانکہ اس عرصے میں اس بیماری کے علاج کے لیے 970 ارب ڈالرز سے زائد خرچ کیے گئے۔

محققین کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ذیابیطس کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے جس کی متعدد وجوہات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سستے فاسٹ فوڈز کے استعمال اور زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے ذیابیطس، بلڈ پریشر، اور کینسر جیسے امراض سے خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

خیال رہے کہ جب کوئی فرد ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار ہوتا ہے تو اس کا جسم غذا میں موجود کاربوہائیڈریٹس کو توانائی میں بدلنے میں ناکام ہوجاتا ہے۔

اس کے نتیجے میں خون میں شکر کی مقدار بڑھتی ہے۔

اگر بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول نہ کیا جائے تو وقت کے ساتھ امراض قلب، بینائی سے محرومی، اعصاب اور اعضا کو نقصان پہنچنے سمیت دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اس سے قبل اپریل 2023 میں امریکا کی Tufts یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ موجودہ عہد میں بیشتر افراد کی غذا انہیں ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار بنا رہی ہے۔

تحقیق میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار بنانے والے 3 عناصر کو دریافت کیا گیا۔

ایک سالم اناج کا بہت کم استعمال، دوسرا پراسیس اناج (سفید ڈبل روٹی، سفید چاول اور دیگر) کا بہت زیادہ استعمال جبکہ تیسرا سرخ اور پراسیس گوشت کا زیادہ استعمال کرنا ہے۔

تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا کہ 2018 میں ذیابیطس ٹائپ 2 کے ہر 10 میں سے 7 کیسز ناقص غذائی عادات کا نتیجہ تھے۔

مزید خبریں :