02 اپریل ، 2024
متعدد افراد کو معدے کی تیزابیت کا سامنا ہوتا ہے اور یہ بہت عام مسئلہ ہے۔
جب ہم کچھ کھاتے ہیں تو وہ غذائی نالی سے ہوکر معدے تک جاتا ہے۔
معدے میں موجود گیسٹرک گلینڈز ایسڈ تیار کرتے ہیں جو کھانا ہضم کرنے کے لیے اہم ہوتا ہے۔
مگر کئی بار یہ گلینڈز ضرورت سے زیادہ ایسڈ بناتے ہیں جس سے پیٹ اور سینے کے درمیان جلن کا احساس ہوتا ہے اور اسے ہی معدے میں تیزابیت کہا جاتا ہے۔
اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں۔
کھانے سے دوری یا کھانے کا کوئی وقت نہ ہونا بھی اس مسئلے کا باعث بن سکتا ہے۔
اسی طرح سونے سے کچھ وقت قبل کھانے، ضرورت سے زیادہ کھانا، نمک کے زیادہ استعمال اور غذاؤں میں فائبر کی کمی سے بھی اس مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
چائے، کافی، سافٹ ڈرنکس، بہت زیادہ مرچوں والی غذا، زیادہ چکنائی والی غذائیں جیسے پیزا اور تلی ہوئی غذاؤں کے زیادہ استعمال سے بھی معدے میں تیزابیت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
درد کش ادویات، ہائی بلڈ پریشر کی ادویات، اینٹی بائیوٹیکس اور ڈپریشن کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات بھی اس مسئلے کا باعث بن سکتی ہیں۔
تمباکو نوشی کی عادت سے بھی اس مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے والے افراد کو معدے میں تیزابیت کا سامنا بھی زیادہ ہوتا ہے۔
تناؤ اور انزائٹی کے شکار افراد میں بھی یہ مسئلہ عام ہوتا ہے۔
جسمانی وزن زیادہ ہونے سے بھی معدے میں تیزابیت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
سونے کا انداز بھی معدے میں تیزابیت کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر پیٹ کے بل سونے کے عادت اس مسئلے کا باعث تصور کی جاتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔