01 اپریل ، 2024
ناریل کا پانی ہر جگہ آسانی سے مل جاتا ہے مگر کیا یہ جسم کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے؟
امریکا کے مایو کلینک کے مطابق ناریل کا پانی کچے ناریل سے حاصل کیا جاتا ہے اور اگر آپ کو علم نہ ہو تو جان لیں کہ ایک ناریل کو پکنے کے لیے 10 ماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔
یہ واضح رہے کہ ناریل کے پانی اور دودھ میں فرق ہے۔
تو کیا یہ مشروب صحت کے لیے فائدہ مند ہے اور جسم پر اس سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
ناریل کے پانی میں کیلوریز اور کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کم ہوتی ہے جبکہ منرلز جیسے پوٹاشیم، سوڈیم اور میگنیشم اس میں موجود ہوتے ہیں۔
یہ منرلز جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتے ہیں بالخصوص جسمانی مشقت سے پسینے کے اخراج کے باعث آنے والی کمی کو۔
اکثر افراد کی غذا میں پوٹاشیم کی مقدار کم ہوتی ہے، یہ منرل جسم سے اضافی نمکیات کو پیشاب کے راستے خارج کرتا ہے، جبکہ بلڈ پریشر کو کم رکھنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر سے متاثر افراد اگر ناریل پانی کا استعمال کریں تو بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آسکتی ہے۔
البتہ ادویات استعمال کرنے والے مریضوں کو ڈاکٹر کے مشورے سے ناریل کا پانی پینا چاہیے۔
فروٹ جوسز میں چینی، کیلوریز اور کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ ناریل کے پانی میں کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہے، جو اسے میٹھے مشروبات کا بہترین متبادل بنانے کے لیے کافی ہے۔
ناریل کے پانی میں 94 فیصد پانی ہوتا ہے جبکہ چکنائی اور کولیسٹرول موجود نہیں ہوتے۔
ماہرین کے مطابق ناریل کا پانی پیتے ہوئے بس یہ خیال رکھیں کہ اس میں نمک یا چینی کا اضافہ نہ کریں۔
گردوں میں پتھری کا مرض بہت عام ہے، مناسب مقدار میں پانی پینے سے اس سے بچنا ممکن ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ناریل کا پانی متوازن غذا کا حصہ ہوسکتا ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ناریل کا پانی جسم سے پوٹاشیم اور کلورائیڈ کا اخراج بڑھتا ہے جو گردوں میں پتھری کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
ناریل کا پانی جراثیم کش ہوتا ہے جس سے کیل مہاسوں سے مقابلہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ایک ابتدائی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناریل کا پانی پینا جِلد کو صحت مند رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
پوٹاشیم ایسا منرل ہے جو انسانی مسلز کے افعال کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
ناریل کے پانی میں پوٹاشیم کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس مشروب کو پینے سے مسلز کو صحت مند رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
ناریل کے پانی میں کیلشیئم بھی موجود ہوتا ہے اور یہ غذائی جز ہڈیوں کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
جسم میں کیلشیئم کی کمی سے ہڈیاں کمزور ہوتی ہیں اور فریکچر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔