03 اکتوبر ، 2023
گردوں کے امراض بہت تکلیف دہ ہوتے ہیں اور دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ان کا سامنا ہوتا ہے۔
گردے خون کو فلٹر کرتے ہیں جس کے دوران زہریلے مواد اور اضافی سیال کو جسم سے خارج کرتے ہیں جبکہ پوٹاشیم، سوڈیم اور دیگر اجزا کی سطح کو متوازن رکھتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ گردے ایسے ہارمونز بھی بناتے ہیں جو بلڈ پریشر سے لے کر ہڈیوں کی مضبوطی کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں، آسان الفاظ میں گردے بہت اہم ہوتے ہیں۔
ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 10 میں سے ایک فرد کو گردوں کے دائمی امراض کا سامنا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں سیال اور دیگر مواد جسم میں اکٹھا ہونے لگتا ہے۔
مگر آپ خود کو جسمانی طور پر فٹ رکھ کر گردوں کے تکلیف دہ امراض سے بچ سکتے ہیں۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
Drexel یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اچھی جسمانی فٹنس اور جسمانی وزن کو ایک سطح پر برقرار رکھ کر گردوں کے دائمی امراض کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ موٹاپے کو گردوں کے امراض کا خطرہ بڑھانے والا بڑا عنصر تسلیم کیا جاتا ہے۔
اس تحقیق میں درمیانی عمر کے 6814 افراد کو شامل کرکے 10 سال تک ان کے جسمانی وزن اور صحت کے دیگر پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔
ان میں سے 1208 افراد موٹاپے کے شکار تھے مگر تحقیق کے آغاز پر گردوں کے امراض یا ذیابیطس سے متاثر نہیں تھے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جسمانی وزن میں ہر 5 کلوگرام اضافے سے گردوں کے امراض کا خطرہ 34 فیصد بڑھ جاتا ہے، مگر حیران کن طور پر جسمانی وزن میں کمی سے یہ خطرہ کم نہیں ہوتا۔
تحقیق کے مطابق گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے جسمانی وزن کو بڑھنے سے روکنا اسے کم کرنے کے مقابلے میں زیادہ اہم ہے۔
تحقیق کے دوران جسمانی فٹنس کو جانچنے کے لیے چہل قدمی کی رفتار کو پیمانہ بنایا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ جن افراد کے چلنے کی رفتار 2 میل فی گھنٹہ سے کم ہوتی ہے، ان میں گردوں کے امراض کا خطرہ تیز چلنے والوں کے مقابلے میں 57 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ورزش کو معمول بنانے سے ہمارا جسم گردوں کے نقصان سے نمٹنے کے قابل ہو جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ورزش کرنے سے دل اور خون کی شریانوں کی صحت بہتر ہوتی ہے جبکہ جسمانی ورم کم ہوتا ہے جس سے بھی گردوں کی صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Obesity میں شائع ہوئے۔