ہر مہینے کم از کم ایک بار دوستوں یا رشتے داروں سے ملنا قبل از وقت موت سے بچائے، تحقیق

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

تنہا رہنا اور سماجی طور پر کٹ جانا قبل از وقت موت کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ بات اسکاٹ لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

گلاسگو یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر فرد کو اپنے دوستوں اور رشتے داروں سے ہر مہینے میں کم از کم ایک بار ضرور ملنا چاہیے تاکہ وہ تنہائی اور جلد موت کے خطرے سے بچ سکیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر مہینے ایک بار بھی اپنے پیاروں سے نہ ملنا جلد موت کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھا دیتا ہے۔

اس تحقیق میں ساڑھے 4 لاکھ سے زائد افراد کے طبی ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

ان افراد کی اوسط عمر 57 سال تھی اور ان کی صحت کا جائزہ 12.6 سال تک لیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ سماجی علیحدگی کی ہر قسم جیسے تنہا رہنے، اکیلے پن کا احساس اور دوستوں یا رشتے داروں سے نہ ملنے سے جلد موت کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ جو افراد اپنے دوستوں یا رشتے داروں سے دوری اختیار کرلیتے ہیں، ان میں دل کی شریانوں کے امراض سے موت کا خطرہ 53 فیصد جبکہ کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 39 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

اسی طرح تنہا رہنے والے افراد میں امراض قلب سے موت کا خطرہ 48 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

جن افراد کو سماجی تنہائی کی ایک سے زیادہ اقسام کا سامنا ہوتا ہے، ان میں کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 77 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

محققین کے مطابق لوگوں سے کٹ جانے والے افراد میں جلد موت کا خطرہ ہوتا ہے اور اس لیے ضروری ہے کہ ہر مہینے کم از کم ایک بار اپنے پیاروں سے ضرور ملاقات کی جائے۔

تحقیق میں یہ نہیں بتایا گیا کہ معاشرے سے کٹ جانے سے موت کا خطرہ کیوں بڑھتا ہے، مگر محققین کے خیال میں تنہائی کے شکار افراد صحت کے لیے نقصان دہ عادات جیسے تمباکو نوشی کو اپنا لیتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل بی ایم سی میڈیسن میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل جون 2023 میں چین کی Harbin میڈیکل یونیورسٹی کی تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ جو افراد سماجی طور پر الگ تھلگ ہونے یا تنہائی محسوس کرتے ہیں، ان میں کسی بھی وجہ سے جلد موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ تنہائی یا الگ تھلگ ہونے سے کسی فرد کی صحت کیسے متاثر ہوتی ہے، یہ ابھی مکمل طور پر سمجھ نہیں آسکا مگر اس حوالے سے کئی عناصر ممکنہ کردار ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے افراد صحت کے لیے مفید غذا کا استعمال نہیں کرتے جبکہ ورزش سے بھی دور رہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سماجی طور پر الگ تھلگ ہونے کو جسمانی ورم اور کمزور مدافعتی نظام سے منسلک کیا جاتا ہے، جس سے مختلف دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

خیال رہے کہ سماجی طور پر الگ تھلگ ہونے سے مراد یہ ہے کہ کسی فرد کا دیگر سے تعلق یا رابطہ ختم ہو جائے جبکہ سماجی تعلقات کے باوجود خود کو تنہا سمجھنے پر تنہائی کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

مزید خبریں :